کے پاس درہم و دینار نہ ہوں ۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مفلس وہ نہیں ہے (جس کے پاس روپیہ پیسہ نہ ہو) مفلس تو وہ ہے جو قیامت کے دن نیکیاں لے کر آئے گا، لیکن کسی کو ستایا ہوگا، کسی کا حق مارا ہوگا، کسی کو گالی دی ہوگی، ان تمام لوگوں کو اس کی نیکیاں دے دی جائیں گی، اور جب نیکیاں ختم ہوجائیں گی تو ان لوگوں کی برائیاں اس کے سر ڈالی جائیں گی، اور پھر (ہزاروں نیکیوں کے باوجود) اس کو منھ کے بل کھینچ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔(۱)
زبان کی خرابیاں
زبان کا استعمال آدمی آسانی سے کرلیتا ہے، اور اس کو احساس بھی نہیں ہوتا کہ اس سے کتنے دل دکھے، کتنوں پر زد پڑی، کہاں کہاں معاملات بنتے بنتے بگڑ گئے، آیت شریفہ میں جن باتوں سے روکا جارہا ہے، ان میں زیادہ تر زبان کی بے احتیاطیاں اور برائیاں ہیں ، اس کی وجہ یہی ہے کہ زبان کے استعمال میں آدمی کو باک نہیں ہوتا، وہ اکثر سوچ ہی نہیں پاتا کہ اس کے نتائج کیا نکلیں گے۔ حدیث میں آتا ہے کہ آدمی بعض مرتبہ دیکھنے میں معمولی سی بات زبان سے نکالتا ہے، وہ اس کو تحت الثّریٰ میں پہنچا دیتی ہے، معاشرہ کے بگاڑ میں زبان کا سب سے بڑا دخل ہے، بعض مرتبہ اس کا گھاؤ اتنا گہرا ہوتا ہے کہ اس کا بھرنا آسان نہیں ہوتا، ایک عرب شاعر کہتا ہے: ؎
جراحات السنان لھا التیام
ولا یلتام ما جرح اللسان
(نیزوں کے زخم بھرے جاسکتے ہیں ، لیکن جو زخم زبان سے لگتا ہے وہ بھرا نہیں جاسکتا۔)
------------------------------
(۱) صحیح مسلم، باب تحریم الظلم/۶۷۴۴، ترمذی، باب ماجاء فی شأن الحساب/۲۶۰۳