گئے جیسا کہ ان لوگوں پرفرض کیے گئے جوتم سے پہلے گزرے ہیں ،تاکہ تم متقی بن جائو۔‘‘
تقویٰ کی علامت
حصول تقویٰ کی علامت کیا ہے؟آدمی متقی کب ہوتا ہے؟ قرآن مجید ہی میں اس کی بھی وضاحت موجود ہے: {وَمَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآئِرَ اللّٰہِ فَإِنَّہَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِ}(۱) ’’جوشعائر اللہ کی عظمت کرے تویہ دل کے تقویٰ کی بات ہے۔‘‘
شعائر اللہ میں ہروہ چیز شامل ہے جس کی نسبت اللہ کی طرف ہو، احکام الٰہی بھی اس میں داخل ہیں ، جب کسی حکم کی نسبت اللہ کی طرف کی جائے توگردن عظمت سے جھک جائے، ظاہر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دئیے ہوئے احکامات بھی اسی میں شامل ہیں ، آپ جوکچھ بھی فرماتے ہیں وہ اللہ ہی کا فرمایا ہوا ہے۔
ع گفتۂ او گفتۂ اللہ بود
تقویٰ کا بلند معیار
ان تمام شعائر اللہ میں جن میں بیت اللہ بھی شامل ہے سب سے بلند مقام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوحاصل ہے، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم محبت رب کا مظہر اتم ہیں ، یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی عظمت کو تقویٰ کی کسوٹی قرار دیاگیاہے، سورۃ الحجرات کی تیسری آیت میں پوری صراحت کے ساتھ ارشاد ہوتا ہے:
{إِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ أَصْوَاتَہُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰہُ قُلُوْبَہُمْ لِلتَّقْوَیٰ۔}(۲)
’’بلاشبہ جولوگ اپنی آوازوں کو نبی کے سامنے پست رکھتے ہیں ، ایسوں ہی کے دلوں کو اللہ نے تقویٰ کے لیے پرکھ لیا ہے۔‘‘
------------------------------
(۱) سورۂ حج/۳۲ (۲) سورۂ حجرات/۳