{إِنَّ اﷲ َ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۔}
بلاشبہ اللہ بہت بخشش کرنے والا، نہایت رحم فرمانے والا ہے۔‘‘
تمہاری غلطی معاف کردی جائے گی لیکن اسی وقت جب تم خود اس کی فکر کرو اور اپنے حالات کو درست کرلو۔
دعوتِ فکر
یہ آیت شریفہ ہم سب مسلمانوں کے لیے دعوت فکر ہے، صرف زبان سے اقرار کرلینا، اعمال کو اختیار کرلینا کافی نہیں ہے، جب تک ایمان دل میں اتر نہ جائے اس وقت تک خواہ نام کچھ بھی ہو لیکن وہ اللہ کے یہاں مقبول نہیں ، ایک بڑے عارف نے یہ بات بڑی دل سوزی کے ساتھ کہی کہ آج مسلمانوں کے قبرستانوں میں نہ جانے کتنے وہ لوگ دفن ہورہے ہیں جو اللہ کے یہاں مسلمان نہیں ، صحیح مسلمان ہونے کے لیے ایمان شرط ہے، اور ایمان صحت عقائد کا نام ہے، اور عقائد میں پہلا مرحلہ عقیدہ توحید کا ہے اور اس کے بارے میں عام طور پر مسلمانوں کاذہن صاف نہیں ، ایک اللہ کے ساتھ نہ جانے کتنے معبودان باطل اپنے دل کے نہاں خانوں میں پالے جارہے ہیں ، اور بعض مرتبہ ان لوگوں کی زبان و قلم سے جو اہل حق کہلاتے ہیں ، مسلمانوں کے نمائندے سمجھے جاتے ہیں ، ایسے جملے نکل جاتے ہیں جو عقیدہ توحید کے چشمہ صافی کو گدلا کرکے چھوڑتے ہیں ، کہنے والا شاید محسوس بھی نہیں کرپاتا لیکن بات کہیں سے کہیں پہنچ جاتی ہے، اچھے اچھے لوگوں کی زبان سے یہ جملہ سنا گیا ہے کہ ’’اللہ اور اس کا رسول چاہے تو ایسا ہوجائے گا۔‘‘ یہ اللہ کی صفت قدرت میں شرک ہے، وہ جو چاہے کرے، ’’فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ‘‘ صرف اسی کی صفت ہے۔
عقائد وایمانیات کو بہت کھنگالنے کی ضرورت ہے، ایمان کے منافی جو