پراختتام آیت کا فرمادیا کہ کوئی بھی غلطی کے بعدندامت کے ساتھ حاضر ہوتواللہ تعالیٰ پھر اس کی گرفت نہیں فرماتے بلکہ عفوودرگزر کا معاملہ فرماتے ہیں ۔
اس آیت شریفہ میں بنیادی طورپر محاسن اخلاق اختیارکرنے کی بھی دعوت دی گئی ہے، اسلام کی یہ اخلاقی تعلیم ہرایک کے لیے ہے، یہاں تک کہ ہرجان رکھنے والے کے ساتھ اچھا برتائو کرنے کی تلقین کی گئی ہے، لیکن سب سے بڑھ کر جوذات اقدس عظمت وادب کی مستحق ہے وہ ذات نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم ہے جن کے بارے میں قرآن مجید کی گواہی ہے ’’إِنَّکَ لَعَلیٰ خُلُقٍ عَظِیْمٍ‘‘(۱) (بے شک آپ بلند ترین اخلاق پر قائم ہیں ) دوسری طرف آیت شریفہ میں جاہلی رسوم وعادات کو ترک کرنے کی بھی تلقین کی گئی ہے، اسلام اپنے پورے نظام کے ساتھ آچکا، جاہلیت کے کسی نعرہ، کسی طریقہ،کسی رواج کے لیے اب کوئی گنجائش نہیں ۔
k
------------------------------
(۱) سورۂ قلم/۴