اسلام اور ایمان
اسلام اور ایمان کا فرق
اسلام اور ایمان بڑی حد تک ایک ہی مفہوم میں استعمال ہوتے ہیں ، لیکن قرآن وحدیث کی اصطلاح میں ان کو کچھ فرق کے ساتھ بھی استعمال کیا گیاہے، جس کی وضاحت اس حدیث سے ہوتی ہے جو امام مسلمؒ نے اپنی صحیح کے آغاز میں درج کی ہے، اس کو حدیث جبرئیل کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے، یہ ۱۰ ھ کا واقعہ ہے، حضرت جبرئیل علیہ السلام آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے ایسے سوالات کیے کہ ان کے جوابات سے حضرات صحابہؓ کے سامنے ان کی زبان مبارک سے پورے دین کا خلاصہ ہوجائے، ان ہی سوالات میں ایک سوال اسلام کے بارے میں تھا، اور ایک ایمان کے بارے میں ، اسلام کے بارے میں آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا تھا: ’’أن تشھد أن لا إلہ إلا اﷲ وأن محمدا رسول اﷲ وتقیم الصلوۃ وتؤتی الزکوۃ وتصوم رمضان وتحج البت إن استطعت إلیہ سبیلا۔‘‘(تم زبان سے اس کا اقرار کرو کہ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں ، تم نماز قائم کرو، زکوٰہ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو، اور استطاعت ہو تو حج بیت اﷲ کرو)۔
ایمان کے بارے میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد یہ تھا: ’’أن تؤمن باﷲ وملائکتہ وکتبہ ورسلہ والیوم الآخر والقدر خیرہ وشرہ۔‘‘ (تم اللہ پر ایمان