ایفائے عہد اور درگذر
ایک دوسری آیت میں دشمنوں کے ساتھ ایفائے عہد اور حتی الامکان جنگ سے پرہیزکرنے والوں کو متقی فرمایا گیا ہے: {فَأَتِمُّوْآ إِلَیْھِمْ عَھْدَھُمْ إِلیٰ مُدَّتِھِمْ إِنَّ اﷲ َ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ}(۱) (توتم ان کے عہد کو ان کی مقررہ مدت تک پورا کرو، بیشک خدا تقویٰ والوں کو پسند فرماتاہے)۔
دوسروں کی خاطر اپنا حق چھوڑ دینے، درگزر کردینے کو بھی تقویٰ سے قریب تر بتایا گیا ہے: {وَإِنْ طَلَّقْتُمُوْھُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوْھُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَھُنَّ فَرِیْضَۃً فَنِصْفَ مَا فَرَضْتُمْ إِلاَّ أَنْ یَّعْفُوْنَ أَوْ یَعْفُوَ الَّذِیْ بِیَدِہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ وَإِنْ تَعْفُوْا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَی}(۲) (اور اگر تم ان کو ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دو، جبکہ تم ان کے لیے مہر متعین کرچکے ہو، تو تمہارے متعین کردہ مہر کا آدھا لازم ہوا، الایہ کہ عورتیں معاف کردیں ، یا وہ معاف کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کا معاملہ ہے، اور اگر تم معاف کرو تو یہ تقویٰ سے قریب تر ہے، (یعنی بجائے آدھا دینے کے پورا دے دو اور نصف کی جو معافی تمہیں مل رہی ہے، اس سے فائدہ نہ اٹھاؤ)۔
اہل تقویٰ کی صفات
اہل تقویٰ کی صفات کا بیان قدرے تفصیل سے سورۂ آل عمران میں موجود ہے: {وَسَارِعُوْآ إِلیٰ مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُھَا السَّمٰوَاتُ وَالأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ، الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِیْ السَّرَّآئِ وَالضَّرَّآئِ وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعٰفِیْنَ عَنِ النَّاسِ، وَاﷲ ُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ، وَالَّذِیْنَ إِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً أَوْ ظَلَمُوْآ أَنْفُسَھُمْ ذَکَرُوْا اﷲ َ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِھِمْ، وَمَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلاَّ اﷲ ُ وَلَمْ یُصِرُّوْا
------------------------------
(۱) سورۂ توبہ/۴ (۲) سورۂ بقرہ/۲۳۷