میں حاضر ہوگئے، اسی واقعہ پر یہ آیت شریفہ نازل ہوئی۔(۱)
فاسق ناقابل اعتبار
عربی زبان میں فاسق چپکے سے نکل جانے والے کو کہتے ہیں ، اوراصطلاح شریعت میں فاسق اس کو کہتے ہیں جواحکامات شریعت سے نکل جائے اوراللہ کی نافرمانی کرے، بعض لوگوں کو غلط فہمی ہوئی اورانھوں نے فاسق کا اطلاق حضرت ولید پرکردیا لیکن کہیں سے بھی اس کا مصداق حضرت ولید نہیں ہوسکتے اس لیے کہ انہوں نے توجو کچھ ان کو بتایاگیا اس کی خبرحضورصلی اﷲعلیہ وسلم کوکردی، اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہی، ان پر کہیں سے کذب کا اطلاق نہیں ہوسکتاہے، اورپھر (معاذاللہ) اگرانہوں نے غلط بیانی کی ہوتی تو’’یا أیھاالذین آمنوا‘‘ کی تعبیراستعمال نہ ہوتی بلکہ ’’یا أیھا النبی‘‘ کی تعبیراستعمال ہوتی، خطاب صرف آپ صلی اﷲعلیہ وسلم کوہوتا اس لیے کہ انہوں نے توحضورصلی اﷲعلیہ وسلم کو خبر دی تھی جبکہ آیت شریفہ میں تمام اہل ایمان کوخطاب ہے، اس میں حضرت ولید بطورخاص شامل ہیں ۔ لفظ فاسق کا اول تواطلاق اس شخص پرہورہا ہے جس نے حضرت ولید کو غلط خبردی تھی، دوسری بات یہ ہے کہ آیت توبے شک اس پس منظر میں نازل ہوئی لیکن اب جوحکم دیاجارہا ہے وہ قیامت تک کے لیے ہے، اس میں کسی فاسق کی تعیین نہیں ہے کہ کوئی بھی فاسق خبردے تواس کا اعتبار نہیں کیا جائے گا اورظاہرہے کہ جب فاسق پر اس سلسلہ میں اعتماد نہیں کیاجائے گا توکافرومشرک بدرجہ اولیٰ اس میں داخل ہیں ۔
’’نبأ‘‘ اہم خبر اورقصہ کے معنی میں ہے اس کا اطلاق عام طورپر کسی بڑی یا اہم خبرپرہوتا ہے، یہاں فاسق اورنبا دونوں نحو(عربک گرامر) کی اصطلاح کے مطابق نکرہ استعمال ہوئے ہیں ، اس میں عموم کا مفہوم ہوتا ہے، اس میں اشارہ اس بات کی
------------------------------
(۱) مسند احمد/۱۸۶۵۰ (۴/۲۷۹)