رسالت کا حق
تین بنیادی حقوق
امت پر رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بے شمار احسانات ہیں ، ان احسانات کے نتیجہ میں امت پر جو حقوق عائد کیے گئے ہیں ان میں تین بہت ہی اہم اور بنیادی حقوق ہیں ، اور یہ تینوں عقیدۂ رسالت سے متعلق ہیں ، امت اس وقت تک اپنے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی احسان شناس نہیں ہوسکتی او رنہ ہی اس کا عقیدۂ رسالت درست ہوسکتا ہے جب تک وہ ان تینوں حقوق کو سمجھنے والی اور ان کو ادا کرنے والی نہ ہو، ان میں سب سے پہلا حق ’’عظمت‘‘ کا ہے، یہ عقیدۂ رسالت کا جزء ہے کہ نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کو کل مخلوقات میں سب سے افضل سمجھا جائے، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے خود یہ اعلان فرمادیا: ’’أنا سید ولد آدم ولا فخر‘‘(۱) (میں تمام اولاد آدم کا سردار ہوں اور میں یہ بطور فخر کے نہیں (بلکہ اظہار حقیقت کے لیے کہہ رہا ہوں )۔ دوسرا حق ’’محبت‘‘ کا ہے، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی محبوب نہ ہو، نہ ماں باپ، نہ مال و تجارت اور نہ ہی اپنی ذات، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’اَلنَّبِیُّ أَوْلیٰ بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ أَنْفُسِھِمْ‘‘(۲) (نبی ایمان والوں کے لیے اپنی جانوں سے زیادہ محبوب ہیں )۔
اور خودآپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ’’لا یؤمن أحدکم حتی أکون أحب إلیہ من والدہ وولدہ والناس أجمعین‘‘ (تم میں کوئی اس وقت تک
------------------------------
(۱) مصنف ابن ابی شیبہ ۷/۴۷۵، ترمذی/ ۳۴۴۱ (۲) سورۂ احزاب/۶