عظمت ِرسالت
فلسفہ کی تاریخ
انسان کی فطرت میں داخل ہے کہ وہ دوسروں کی نقل اتارتا ہے، کبھی اپنے باپ دادا کے طورطریق اختیارکرتا ہے کبھی کسی غیرسے متاثر ہوکر اس کو اپنا مطاع بنالیتا ہے، فلسفوں کی تاریخ بھی یہی رہی ہے، بڑے سے بڑا فلسفی، مفکرجب کوئی فلسفہ یا فکر پیش کرتا ہے تواس کے سامنے بھی چندمثالیں ہوتی ہیں ، ان کو وہ ایک نئے سانچے میں ڈھال کراس طرح پیش کردیتا ہے کہ وہ بالکل نئی چیز نظر آتی ہے، اگراس کا تجزیہ کیا جائے توسوائے نئے سانچے کے اس میں کوئی نئی بات ملنی مشکل ہے۔
اجزاء کی نئی ترتیب جب قائم کی جاتی ہے توبات کبھی بگڑتی ہے اورکبھی بنتی ہے، یورپ کے فکروفلسفہ کا بھی یہی حال ہے، ان سے کہیں سمجھنے میں غلطی ہوتی ہے اور کہیں نئی ترتیب قائم کرنے میں ،اگرکھلے دل سے غور کیا جائے اورغیرجانبدارانہ مطالعہ کیا جائے توتقریباً تمام فلسفوں اور افکار کے پس منظر میں اسلامی فکروفلسفہ نظرآتا ہے، لیکن زیادہ تریہ استفادہ منفی ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ عام طورپران مفکرین نے اسلام کے مطالعہ سے پہلے ہی ایک مفروضہ قائم کررکھا ہے جواسلام کی بالکل غلط تصویر پیش کرتا ہے، عام انسانیت کے لیے یہ ایک ناسورسے کم نہیں ، یہی وجہ ہے کہ یہ سائنسی اکتشافات اورجدید تحقیقات اکثروبیشتر مفید ہونے کے بجائے نقصان دہ ثابت ہورہی ہیں ، اس کی وجہ یہی ہے کہ اسلام نے قوت و اخلاق میں توازن کو قائم رکھا تھا، جہاں