اصلاح معاشرہ کے قیمتی اصول
قومی عصبیت
موجودہ دور کے فتنوں میں جس فتنہ نے مسلمانوں کی وحدت کو پارہ پارہ کر رکھا ہے وہ فتنہ ’’قومیت‘‘ کا ہے، یہ کوئی نیا فتنہ نہیں ہے، زمانۂ جاہلیت میں اسی قومیت نے ہزاروں کی جان لی، آدم کی اولاد کو اس نے ٹکڑیوں میں بانٹ دیا، قبائل کی تفصیل و تقسیم اس لیے تھی کہ تعارف وتفاہم کا ذریعہ بنے، لوگوں نے اس کو افتراق کا ذریعہ بنالیا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوْباً وَّقَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا}(اور تمہارے خاندان اور برادریاں بنادیں تاکہ ایک دوسرے کو پہچان سکو۔)
ایک رب کے بندے اور ایک باپ کی اولاد، لیکن رنگ و نسل نے ان کے شیرازے کو ایسا منتشر کیا کہ وہ تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئے۔
قومی فخر و غرور اس طرح ان کے اندر داخل ہوگیا تھا کہ ایک قبیلہ دوسرے قبیلوں کی سرعام تحقیر و تذلیل کرتا، اپنے باپ دادا کے مفاخر بیان کرنے کے لیے مجلسیں آراستہ کی جاتیں ، اور اس میں دوسروں کی کمزوریاں تلاش کی جاتیں ، اوران کو کم دکھانے کی کوششیں ہوتیں ، اس کے نتیجہ میں کبھی کبھی بڑی طویل خوں ریز لڑائیوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا اور سیکڑوں جانیں تلف ہوجاتیں ، لیکن یہ چیزیں ان کے یہاں کچھ معیوب نہ تھیں ، بلکہ ان کو قومی مشاغل کا اہم حصہ سمجھا جاتا تھا۔