Deobandi Books

اصلاح معاشرہ ۔ سورہ حجرات کی روشنی میں

132 - 152
نیکیوں کی بنیاد
حاصل یہ ہے کہ تقویٰ تمام نیکیوں کی بنیاد اور اصل الاصول ہے، بقول علامہ سیدسلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کہ ’’اگر حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی تمام تعلیمات کا خلاصہ ہم صرف ایک لفظ میں کرنا چاہیں تو ہم اس کو ’’تقویٰ‘‘ سے ادا کرسکتے ہیں ۔‘‘(۱) 
تقویٰ اصلاً تو دل کی ایجابی کیفیت کا نام ہے لیکن اس کے نتائج ایجابی بھی ہیں اور سلبی بھی، ہر خیر کی طر ف بڑھنا اور ہر شر سے بچنا، دونوں باتیں تقویٰ کے لوازمات میں سے ہیں ، کوئی شخص نماز، روزہ کرتا رہے، لیکن کسی کا دل دکھاتا ہو، کسی کو تکلیف پہنچاتا ہو، حق تلفی کرتا ہو، بدنگاہی میں مبتلا ہوجاتا ہو، معاملات میں پختگی نہ رکھتا ہو، جھوٹ بولتا ہو، وعدہ پورا نہ کرتاہو، اور دوسرے گناہوں میں بھی مبتلا ہوجاتا ہو، تو وہ ہرگز متقی کہلانے کا مستحق نہیں ہے، احتیاط کی زندگی گزارنا، اللہ کا ہمہ وقت دھیان رہنا، ہر عمل میں اس کا لحاظ رکھنا کہ وہ کہیں اللہ کو ناراض کرنے والا عمل نہ ہو، یہ تقویٰ ہے، اسی لیے ایک صحابیؓ نے تقویٰ کی تعریف کرتے ہوئے ایک بہترین مثال دی، انھوں نے دوسرے صحابیؓ کو جنھوں نے تقویٰ کے بارے میں سوال کیا تھا، خطاب کرکے کہا کہ کیا تمہارا گزر کبھی خاردار راستہ سے ہوا ہے؟ انھوں نے کہا کہ ہاں ۔ کہا کس طرح گزرے؟ انھوں نے جواب دیا کہ کپڑے سمیٹ کر گزرا کہ کہیں دامن کانٹوں میں الجھ نہ جائے۔ فرمایا: اسی کا نام تقویٰ ہے۔‘‘
حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جنت کے راستہ کو خاردار کانٹوں سے گھیر دیا ہے(۲)، جو اس میں الجھا، وہ گیا، یہ کانٹے ہیں بے جا خواہشات کے، نفسانیت کے، خودغرضی کے، غرور و گھمنڈ کے، من چاہی کے، ان سے دامن بچا کر زندگی گذارنا تقویٰ ہے، اسی لیے اس کو ’’ملاک الأمر‘‘ یعنی دین کی اصل قرار دیا گیا ہے۔
------------------------------

(۱)  سیرۃالنبی۵/۳۱۱  (۲)  مسند احمد /۷۷۴۱

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اصلاح معاشرہ 1 1
3 مقدمہ 6 1
4 دوباتیں 9 1
5 اصلاح معاشرہ 11 1
6 قرآن مجیدکی تعلیمات 16 1
7 اصلاح معاشرہ کے بنیادی اصول سورۂ حجرات کی روشنی میں 29 1
8 عظمت ِرسالت 33 1
9 فلسفہ کی تاریخ 33 8
10 پیغمبروں کی ضرورت 34 8
11 آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم 35 8
12 محبت و اطاعت کی مثالیں 37 8
13 عظمت و اطاعت کی بنیاد 38 8
14 شان نبوت میں بے ادبی کفر کا پیش خیمہ 41 8
15 تقویٰ کی کسوٹی 45 1
16 تقویٰ کیا ہے؟ 45 15
17 تقویٰ کا راستہ 46 15
18 تقویٰ کی علامت 47 15
19 تقویٰ کا بلند معیار 47 15
20 ادب اور محبت کی اعلیٰ مثال 49 15
21 بے ادبوں کی ناسمجھی 49 15
22 طریقۂ ادب 51 15
23 فیصلہ میں احتیاط 54 1
24 اسلام کا امتیاز 54 23
25 دوسروں کا لحاظ 54 23
26 تفتیش کی ضرورت 55 23
27 آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا طریقہ 56 23
28 فاسق ناقابل اعتبار 57 23
29 سنی سنائی باتوں پر یقین کا نقصان 58 23
30 اصولی باتیں 58 23
31 رسالت کا حق 61 1
32 تین بنیادی حقوق 61 31
33 عظمت واطاعت 62 31
34 اسوۂ کاملہ 64 31
35 اطاعت مطلقہ 65 31
36 صحابہؓ پر اللہ کا انعام 66 31
37 بعد میں آنے والوں کے لیے خطرہ 68 31
38 صلاح واصلاح کا اسلامی نظام 71 1
39 عالمگیر فساد 71 38
40 اعمال کی خاصیتیں 71 38
41 اصلاح کی دعوت 72 38
42 آپس کے جھگڑوں کا وبال 73 38
43 صلح صفائی کا حکم 73 38
44 صلح کرانے کے آداب 76 38
45 اخوت اسلامی 79 1
46 ایمانی اخوت کی طاقت 79 45
47 آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا فیض تربیت 79 45
48 صحابہ کی زندگی 80 45
49 رشتہ محبت 82 45
50 زندگی کا مزہ 83 45
51 اصلاح معاشرہ کے قیمتی اصول 86 1
52 قومی عصبیت 86 51
53 اسلام کی تعلیم 87 51
54 خواتین سے خطاب 88 51
55 ’’لمز‘‘ 89 51
56 برے ناموں سے پکارنا 90 51
57 بندوں کے حقوق 91 51
58 زبان کی خرابیاں 92 51
59 بدترین بات 94 51
60 توبہ کی قیمت 95 51
61 سماج کی تین بیماریاں 98 1
62 مریض سماج کی فکر 98 61
63 بدگمانی 99 61
64 تحقیق کی ضرورت 100 61
65 بدگمانی کے نقصانات 101 61
66 بدگمانی کا علاج 103 61
67 حسن ظن 103 61
68 غیبت 111 61
69 غیبت کے اسباب 112 61
70 اس گناہ کی شدت 113 61
71 اگر معافی نہ مانگی جاسکے 114 61
72 مجالس غیبت میں شرکت کا وبال 114 61
73 غیبت کا ایک علاج 115 61
74 غیبت سے روکنے والے کا اجر 116 61
75 خیر کی کنجی 117 61
76 توبہ وسیلۂ رحمت 117 61
77 وحدتِ آدمیت 120 1
78 اونچ نیچ کی بنیادیں 120 77
79 جاہلیت نئے قالب میں 123 77
80 نشان امتیاز 124 77
81 قبیلوں کی تقسیم کا مقصد 125 77
82 طبعی شرافت 126 77
83 صدق تقویٰ کا زینہ 127 77
84 شعائر اللہ کی عظمت 128 77
85 ایفائے عہد اور درگذر 130 77
86 اہل تقویٰ کی صفات 130 77
87 صبر 131 77
88 نیکیوں کی بنیاد 132 77
89 عزت کا معیار 133 77
90 اسلام اور ایمان 135 1
91 اسلام اور ایمان کا فرق 135 90
92 اسلام لانے والوں کی قسمیں 136 90
93 بدوؤں کا حال 137 90
94 قرآنی تلقین 138 90
95 دعوتِ فکر 139 90
96 حقیقت ایمان 142 1
97 ایمان صرف اقرار کا نام نہیں 142 96
98 یقین کی ضرورت 143 96
99 حقیقی ایمان کا نتیجہ 144 96
100 موجودہ صورت حال 144 96
101 ایمان کی کسوٹی 145 96
102 تحفۂ ربانی 147 1
103 اللہ تعالیٰ کے احسانات 147 102
104 سب سے بڑا احسان 147 102
105 توفیق الٰہی 148 102
106 غلط فہمی کا ازالہ 149 102
107 آخری بات 151 102
Flag Counter