اگر معافی نہ مانگی جاسکے
کبھی ایسی صورت حال بھی پیش آتی ہے کہ جس کی غیبت کی گئی اس کا انتقا ل ہوگیا یا اس کا خطرہ ہے کہ اگرمعافی مانگنے کے لیے غیبت کا تذکرہ بھی ہوا توفریق ثانی کی طرف سے سخت رد عمل ہوگا اوراس کے نتیجہ میں حالات مزید بگڑجائیں گے اورفتنہ پیدا ہوگا ایک حدیث میں ایسی صورت حال کا علاج بتایا گیا ہے ارشاد ہوتا ہے: ’’إن من کفارۃ الغیبۃ أن تستغفر لمن اغتبتہ تقول اللّٰہم اغفر لنا ولہ‘‘(۱) (غیبت کا کفارہ یہ ہے کہ جس کی تم نے غیبت کی ہو اس کے لیے استغفار کرو اورکہو کہ اے اللہ ہماری اوراس کی مغفرت فرمادے)۔
بظاہر یہ حدیث ان ہی حالات کے لیے مخصوص ہے کہ جب معافی نہ مانگی جاسکتی ہو یا اس سے فتنہ کا خدشہ ہو، اس لیے کہ بیہقی کی اس سے پہلی والی روایت میں یہ صراحت ہے کہ جب تک معافی نہ مانگ لی جائے اس وقت تک اس گناہ کا معاف ہونا مشکل ہے، اس لیے اس دوسری حدیث کومخصوص حالات پر محمول کرنا ہی مناسب ہے۔
مجالس غیبت میں شرکت کا وبال
جس طرح غیبت کرنا سخت گناہ ہے غیبت کا سننا اورایسی مجالس میں شریک ہونا بھی گناہ ہے،حدیث میں آتا ہے: ’’من اغتیب عندہ أخوہ المسلم فنصرہ نصرہ اﷲ فی الدنیا والآخرۃ، وإن لم ینصرہ أدرکہ اﷲ فی الدنیا والآخرۃ۔‘‘(۲) (جس کسی کے پاس اس کے مسلمان بھائی کی غیبت کی گئی اوروہ اس کی مددپرقادر ہے اس نے اپنے بھائی کی مدد کی تو اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت میں اس کی مدد
------------------------------
(۱) بیہقی فی شعب الایمان، فصل فیما ورد من الاخبار فی التشدید/۶۵۱۹
(۲) مصنف عبدالرزاق،کتاب الجامع للامام معمر بن راشد،باب الاغتیاب والشتم/۲۰۲۵۸، شرح السنۃ، باب الذب عن المسلمین