وحدتِ آدمیت
اونچ نیچ کی بنیادیں
اس دنیا میں انسان کو بسے ہوئے لاکھوں سال گزرچکے ہیں ، لیکن انسان انسان میں آج جتنا بھید بھاؤ ہے، شاید ہی کبھی دنیا نے اپنے اوپر بسنے والوں میں اس کا مشاہدہ کیا ہو، کہیں رنگ ونسل کا فرق ہے، کہیں علاقائی زبان کی بنیادوں پر ایک دوسرے کا خون کیا جارہا ہے، مالدار غریبوں کا خون چوسنے میں مصروف ہیں ، انسانی مساوات و ہمدردی کی چولیں ہل چکی ہیں ، سگے رشتوں میں اجنبیت کی پرچھائیاں دکھائی دیتی ہیں ، ایک افراتفری بلکہ نفسانفسی کا عالم ہے، یہ نتیجہ ہے دنیا کے ان خودساختہ نظاموں کا جن کے تجربے سے آج یہ دنیا گزر رہی ہے۔
یورپین قوموں کا اگر جائزہ لیا جائے تو سفید چمڑی کے پیچھے کالے کرتوتوں کا ایک سلسلہ ہے، خاندانی بنیادوں پر ان کے یہاں جو تفریق ہے، پڑھے لکھے لوگوں میں شاید ہی اس کی مثال ملے، کالے گورے کا امتیاز ان کی گھٹی میں پڑاہے، کالوں کا درجہ ان کے یہاں جانوروں سے زیادہ نہیں تھا، اور اب بھی اس کی خُوبُو ان کے مزاج میں بسی ہوئی ہے، لسانی تعصب کا حال یہ ہے کہ فرانس کے باشندہ کو جرمن زبان سے بیر ہے، تو جرمن کا رہنے والا جاننے کے باوجود فرانسیسی زبان بولنے کا روادار نہیں ، انگریزی زبان جس کو مشرقی ملکوں کے سرتھوپ دیا گیا ہے، آج بھی بہت سے مغربی ممالک اس کا استعمال باعثِ عار سمجھتے ہیں ، قبائلی عصبیت کی بنیادیں ان کے یہاں