خود بھی ہلاک ہوں گے اور ان کو بھی ہلاک کریں گے۔‘‘(۱)
برائیوں سے روکنا ایک مذہبی فریضہ ہے، یہ مسلمانوں کے فرض منصبی میں داخل ہے، لیکن کسی کی برائیوں کو اچھالنا اور اس کو بے عزت کرنا سخت گناہ کی بات ہے، یہ حکم شرعی ہے کہ برائیوں کو چھپایا جائے، ان کا چرچا نہ کیا جائے، اس کا بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ اچھے لوگوں میں اس کا تذکرہ ہونے لگتا ہے اور ان میں بھی یہ برائیاں گھسنے لگتی ہیں ۔
غیبت
تیسری بیماری جس کا آیت شریفہ میں ذکر ہے وہ غیبت ہے، ارشاد ہوتا ہے:
{وَلاَیَغْتَبْ بَعْضُکُمْ بَعْضاً}
’’اور نہ ایک دوسرے کی غیبت کرو۔‘‘
غیبت کہتے ہیں پیٹھ پیچھے کسی کی برائی بیان کرنا، حدیث میں اس کی وضاحت وتفسیر موجود ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صحابہ کرام کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ’’أتدرون ما الغیبۃ؟ قالوا: اﷲ ورسولہ أعلم۔ قال: ذکرک أخاک بما یکرہ۔ قیل: أفرأیت إن کان فی أخی ما أقول؟ قال: إن کان فیہ ما تقول فقد اغتبتہ وإن لم یکن فیہ فقد بہتہ‘‘(۲) (تم جانتے ہو کہ غیبت کیاہے؟ صحابہ نے عرض کیا اللہ اوراس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی کا ایسا تذکرہ جواس کو ناپسندہو۔ دریافت کیاگیا کہ اگرمیرے بھائی میں وہ (ناپسندیدہ) چیز موجود ہو جومیں کہہ رہا ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگراس کے اندروہ چیز موجود ہے تب ہی تو تم نے غیبت کی اوراگر
------------------------------
(۱) صحیح بخاری، کتاب الشہادات، باب القرعۃ فی المشکلات/۲۸۸۶ (۲) صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ والادب، باب تحریم الغیبۃ/۶۷۵۸، ابوداؤد، باب فی الغیبۃ/۴۸۷۶