Deobandi Books

اصلاح معاشرہ ۔ سورہ حجرات کی روشنی میں

35 - 152
آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم
ان تمام پیغمبروں میں آخری پیغمبر حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کواللہ تعالیٰ نے رحمۃ للعالمین بنایا اورآپ کی رسالت کو مکانی اعتبار سے تمام عالم ہی کے لیے نہیں بلکہ کل عالموں کے لیے اورزمانی اعتبار سے قیامت تک کے لیے وسعت عطا فرمائی، اورسارے انسانوں کے لیے جوقیامت تک پیدا ہوتے رہیں گے آپ صلی اللہ علیہ کی ذات کونمونہ قرادیاگیا، اعلان ربانی ہے: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اﷲِ أُسْوَۃٌ حَسَنَــۃٌ} (۱)’’اورتمہارے لیے اللہ کے رسول (صلی اﷲ علیہ وسلم) کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے۔‘‘
آپ صلی اﷲ علیہ وسلم پر یہ سلسلہ نبوت ختم کردیا گیا اوراعلان ہوگیا: {مَاکَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِکُمْ وَلٰکِن رَّسُوْلَ اﷲِ وَخَاتَمَ النّبِـیِّـیـْنَ}(۲) ’’تمہارے مردوں میں سے محمد(صلی اﷲ علیہ وسلم) کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ تواللہ کے رسول اورخاتم النبیین ہیں ۔‘‘
اسی طرح آپ کی شریعت کو بھی آخری اورمکمل شریعت بتایاگیا، اورصاف صاف کہہ دیاگیا کہ اسلام اپنی مکمل اوردائمی شکل میں آگیا، اب اس میں کمی بیشی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی: {اَلْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الإِسْلاَمَ دِیْناً}(۳) ’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کومکمل کردیا اورتم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین کے پسند کرلیا۔‘‘
چونکہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا اسوہ عالمی اوردائمی ہے اس لیے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کوکمالات انبیاء کامجموعہ بنایاگیا اور وہ عظمت بخشی گئی جوکسی کو نہ حاصل ہوسکی
------------------------------
(۱)  سورۂ احزاب/۲۱ (۲)  سورۂ احزاب/۴۰ (۳)  سورۂ مائدہ/۳


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اصلاح معاشرہ 1 1
3 مقدمہ 6 1
4 دوباتیں 9 1
5 اصلاح معاشرہ 11 1
6 قرآن مجیدکی تعلیمات 16 1
7 اصلاح معاشرہ کے بنیادی اصول سورۂ حجرات کی روشنی میں 29 1
8 عظمت ِرسالت 33 1
9 فلسفہ کی تاریخ 33 8
10 پیغمبروں کی ضرورت 34 8
11 آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم 35 8
12 محبت و اطاعت کی مثالیں 37 8
13 عظمت و اطاعت کی بنیاد 38 8
14 شان نبوت میں بے ادبی کفر کا پیش خیمہ 41 8
15 تقویٰ کی کسوٹی 45 1
16 تقویٰ کیا ہے؟ 45 15
17 تقویٰ کا راستہ 46 15
18 تقویٰ کی علامت 47 15
19 تقویٰ کا بلند معیار 47 15
20 ادب اور محبت کی اعلیٰ مثال 49 15
21 بے ادبوں کی ناسمجھی 49 15
22 طریقۂ ادب 51 15
23 فیصلہ میں احتیاط 54 1
24 اسلام کا امتیاز 54 23
25 دوسروں کا لحاظ 54 23
26 تفتیش کی ضرورت 55 23
27 آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا طریقہ 56 23
28 فاسق ناقابل اعتبار 57 23
29 سنی سنائی باتوں پر یقین کا نقصان 58 23
30 اصولی باتیں 58 23
31 رسالت کا حق 61 1
32 تین بنیادی حقوق 61 31
33 عظمت واطاعت 62 31
34 اسوۂ کاملہ 64 31
35 اطاعت مطلقہ 65 31
36 صحابہؓ پر اللہ کا انعام 66 31
37 بعد میں آنے والوں کے لیے خطرہ 68 31
38 صلاح واصلاح کا اسلامی نظام 71 1
39 عالمگیر فساد 71 38
40 اعمال کی خاصیتیں 71 38
41 اصلاح کی دعوت 72 38
42 آپس کے جھگڑوں کا وبال 73 38
43 صلح صفائی کا حکم 73 38
44 صلح کرانے کے آداب 76 38
45 اخوت اسلامی 79 1
46 ایمانی اخوت کی طاقت 79 45
47 آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا فیض تربیت 79 45
48 صحابہ کی زندگی 80 45
49 رشتہ محبت 82 45
50 زندگی کا مزہ 83 45
51 اصلاح معاشرہ کے قیمتی اصول 86 1
52 قومی عصبیت 86 51
53 اسلام کی تعلیم 87 51
54 خواتین سے خطاب 88 51
55 ’’لمز‘‘ 89 51
56 برے ناموں سے پکارنا 90 51
57 بندوں کے حقوق 91 51
58 زبان کی خرابیاں 92 51
59 بدترین بات 94 51
60 توبہ کی قیمت 95 51
61 سماج کی تین بیماریاں 98 1
62 مریض سماج کی فکر 98 61
63 بدگمانی 99 61
64 تحقیق کی ضرورت 100 61
65 بدگمانی کے نقصانات 101 61
66 بدگمانی کا علاج 103 61
67 حسن ظن 103 61
68 غیبت 111 61
69 غیبت کے اسباب 112 61
70 اس گناہ کی شدت 113 61
71 اگر معافی نہ مانگی جاسکے 114 61
72 مجالس غیبت میں شرکت کا وبال 114 61
73 غیبت کا ایک علاج 115 61
74 غیبت سے روکنے والے کا اجر 116 61
75 خیر کی کنجی 117 61
76 توبہ وسیلۂ رحمت 117 61
77 وحدتِ آدمیت 120 1
78 اونچ نیچ کی بنیادیں 120 77
79 جاہلیت نئے قالب میں 123 77
80 نشان امتیاز 124 77
81 قبیلوں کی تقسیم کا مقصد 125 77
82 طبعی شرافت 126 77
83 صدق تقویٰ کا زینہ 127 77
84 شعائر اللہ کی عظمت 128 77
85 ایفائے عہد اور درگذر 130 77
86 اہل تقویٰ کی صفات 130 77
87 صبر 131 77
88 نیکیوں کی بنیاد 132 77
89 عزت کا معیار 133 77
90 اسلام اور ایمان 135 1
91 اسلام اور ایمان کا فرق 135 90
92 اسلام لانے والوں کی قسمیں 136 90
93 بدوؤں کا حال 137 90
94 قرآنی تلقین 138 90
95 دعوتِ فکر 139 90
96 حقیقت ایمان 142 1
97 ایمان صرف اقرار کا نام نہیں 142 96
98 یقین کی ضرورت 143 96
99 حقیقی ایمان کا نتیجہ 144 96
100 موجودہ صورت حال 144 96
101 ایمان کی کسوٹی 145 96
102 تحفۂ ربانی 147 1
103 اللہ تعالیٰ کے احسانات 147 102
104 سب سے بڑا احسان 147 102
105 توفیق الٰہی 148 102
106 غلط فہمی کا ازالہ 149 102
107 آخری بات 151 102
Flag Counter