طبیعت اِبا کرنے لگے گی اورغیبت سے کراہت سی پیدا ہوجائے گی، ظاہری طورپر آدمی خواہ اس کو محسوس نہ کرسکے لیکن یہ ایک حقیقت ہے، اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اعجاز ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض مرتبہ اللہ کے حکم سے ایسی چیزیں محسوس بھی کرادیں ، حدیث میں ایک واقعہ آتا ہے کہ ایک مرتبہ دوعورتوں نے روزہ رکھا، روزہ ان دونوں کواتنا لگا کہ وہ ہلاکت کے قریب پہنچ گئیں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوعلم ہواتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ ان کے پاس بھیجا اوران دونوں کواس میں قے کرنے کا حکم فرمایا، دونوں نے قے کی تواس میں گوشت کے ٹکڑے اورتازہ کھایا ہوا خون نکلا، لوگوں کوحیرت ہوئی توحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کی حلال روزی سے توروزہ رکھا اورحرام چیزوں کوکھایا کہ دونوں عورتیں لوگوں کی غیبت کرتی رہیں ۔(۱)
اس حدیث سے ایک بات یہ بھی سامنے آتی ہے کہ غیبت کرنے والے کے لیے نیکیاں مشکل ہوجاتی ہیں ، اوراس کا ذہن غلط کاموں اورغلط باتوں کی طرف زیادہ مائل ہوتاہے۔
غیبت سے روکنے والے کا اجر
جس طرح حدیث میں غیبت کرنے والے کومردار بھائی کاگوشت کھانے والا کہا گیاہے، اسی طرح اگرکوئی غیبت کرنے والے کواس کے اس برے عمل سے بازرکھتا ہے تووہ اپنے بھائی کی حفاظت کرنے والا شمار ہوگا، حدیث میں آتا ہے: ’’من ذب عن لحم أخیہ بالغیبۃ کان حقاً علی اﷲ أن یعتقہ من النار‘‘(۲) (غیبت کی وجہ سے اگرکسی کا گوشت محفوظ نہیں رہا اورکوئی اس کی حفاظت
------------------------------
(۱) بیہقی، دلائل النبوۃ/۲۴۳۷، شعب الایمان/۶۴۴۶
(۲) بیہقی، شعب الایمان ،فصل۲۹/۷۶۴۳