کام، ادارے اور تحریکات شقاق ونفاق کا شکارہوجاتے ہیں ۔
اس آیت شریفہ میں سماج کے اس ناسورکو بند کیاگیاہے،ہرسنی سنائی بات، کسی کے بارے میں کسی کا کوئی تبصرہ بغیرتحقیق کے مان لینا اوراس کا حوالہ دینے لگنا یا اس کے حوالہ سے اقدام کرنے لگنا بالکل غیراسلامی عمل ہے، حدیث میں آتا ہے: ’’کفی بالمرء کذبا أن یحدث بکل ما سمع‘‘(۱) (آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ جوسنے اس کو بیان کرنے لگے)۔
آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا طریقہ
اس آیت کے شان نزول کے بارے میں متعدد روایات ہیں ، یہ واقعہ منقول ہے کہ آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم نے حضرت ولید بن عقبہ کوقبیلہ بنوالمصطلق زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا، جب ان کو معلوم ہوا کہ ولید بن عقبہ زکوۃ وصول کرنے کے لیے آرہے ہیں توانہوں نے خود ہی مال زکوۃ جمع کیا اوراس کو لے کر اپنے اپنے علاقہ سے باہر نکل آئے تاکہ وہ خود ہی زکوۃ حضرت ولید کے حوالہ کردیں اوران کا استقبال بھی ہوجائے، اسلحہ وغیرہ ان کے ساتھ تھے۔ ادھر کسی نے حضرت ولید کو یہ خبرپہونچائی کہ یہ لوگ زکوۃ دینا نہیں چاہتے اسی لیے تم کو قتل کرنے کے لیے آرہے ہیں ، حضرت ولید نے اس کو سچ سمجھا اور واپس آکر حضورصلی اﷲعلیہ وسلم کوپورا قصہ سنایا، بعض حضرات کی رائے ہوئی کہ ان پرفوراً حملہ کرنا چاہیے، لیکن آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کوتحقیق حال کے لیے بھیجا تومعلوم ہوا کہ ساری باتیں غلط تھیں ، کسی نے حضرت ولید کوبالکل غلط خبردی تھی ،وہ لوگ پوری طرح اسلام پر قائم ہیں اورزکوۃ کی ادائیگی کے لیے وہ خود ہی پہلے سے تیار تھے بلکہ بعض روایات میں تویہ ہے کہ وہ مال زکوۃ لے کر خود ہی حضورصلی اﷲعلیہ وسلم کی خدمت
------------------------------
(۱) مصنف ابن ابی شیبہ، باب ما کرہ للرجل أن یحدث بکل ما سمع/۲۶۱۳۱