اخوت اسلامی
ایمانی اخوت کی طاقت
اسلام نے اپنے ماننے والوں کو محبت کی ایک لڑی میں پرودیا، اپنے بیگانے ہوگئے اوربیگانے سگے بھائیوں سے بڑھ کر قرار پائے، خونی رشتہ کی اہمیت اپنی جگہ مسلّم ہے لیکن اسلامی رشتہ خونی رشتہ سے بڑھ کر ہے، خونی رشتہ طبعی اورفطری ہے، اس میں شعوروتعقل کودخل نہیں ہوتا لیکن ایمانی رشتہ عقل وآگہی کی بنیادوں پر قائم ہوتا ہے، عقل کے راستہ سے یہ محبت دل میں داخل ہوتی ہے پھر کوئی بڑی سے بڑی طاقت اس کو جدا نہیں کرسکتی، خونی رشتے ٹوٹتے ہوئے دیکھے گئے ہیں لیکن ایمان کا رشتہ جب استوار ہوجاتا ہے توشاید ہی اس کو کسی نے ٹوٹتے ہوئے دیکھا ہو، اس ایمانی رشتہ کی بنیاد ایمان ہے، ایمان کی پختگی کے ساتھ اس کی پختگی قائم ہے، ایمان کی کمزوری سے یہ رشتہ بھی کمزور پڑجاتا ہے۔
آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا فیض تربیت
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے لوگ اس رشتہ سے واقف نہ تھے، ان کے تعلقات قبائل کی بنیادوں پر قائم تھے، ان کے یہ تعلقات اورآپس کے رشتے اندھے اصولوں کے ساتھ وابستہ تھے، ان کا نعرہ تھا ’’أنصر أخاک ظالماً أو مظلوماً‘‘ (ہرصورت میں بھائی کی مدد کرنی ہے وہ ظالم ہو یا مظلوم)، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بعثت کے بعداسلامی اخوت کا جورشتہ عطا فرمایا اس کو پاکیزہ اصولوں