بدگمانی کا علاج
اگرکسی کے بارے میں برے خیالات پیدا ہوں اوربدگمانی کی صورت پیدا ہوجائے توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا علاج بھی ایک حدیث میں تجویز فرمایاہے،آپ فرماتے ہیں :’’تین چیزیں میری امت کا پیچھا نہیں چھوڑسکتیں ، فال، حسد اوربدگمانی۔‘‘ سوال کیاگیا کہ ان کے برے نتائج سے کیسے حفاظت ممکن ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگرحسد پیدا ہوجائے تواللہ سے استغفار کرو، اگربدگمانی پیدا ہوتوعمل اس کے مطابق نہ کرو (اوراس کوذہن سے نکال دو) ،اگرفال ہوتوبھی فال بد کی وجہ سے عمل ترک مت کرو۔‘‘(۱)
کسی کے بارے میں محض خیالات کاآجانا قابل مواخذہ نہیں ہے، ایک حدیث میں آتا ہے: ’’إن اللّٰہ تجاوز عن أمتی ما وسوست بہ صدورہا ما لم تعمل أو تکلم‘‘(۲) (اللہ تعالیٰ نے میری امت کے وسوسوں کومعاف کردیاجب تک وہ وسوسوں کی حد تک رہیں اوران کودورکیا جاتا رہے) اگراس پرعمل شروع ہوگیا اورگفتگو کی جانے لگی اورذہن میں وہ چیز بیٹھنے لگی تواس پر مواخذہ ہوگا اسی لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا علاج یہ بتایا ہے کہ اگربرے گمان پیدا ہونے لگیں توان کو باقی نہ رکھاجائے۔
حسن ظن
یہ مرض عام طورپر ہم مسلمانوں میں پیدا ہوگیا ہے کہ دوسروں کے معائب پرنگاہ رہتی ہے اورذراسی بات بھی بہت بڑی نظر آتی ہے، یہ مثل پوری طرح ہم
------------------------------
(۱) جامع الاحادیث للسیوطی/۴۵۰۱۳، مصنف عبدالرزاق/۱۹۵۰۴، بیہقی فی شعب الایمان/۱۱۷۸ (۲) صحیح بخاری، کتاب العتق، باب الخطأ والنسیان ۲۵۲۸، نسائی، باب من طلق فی نفسہٖ /۳۴۴۷