اسلام لے آئے ہو لیکن دلوں میں اسلام نہیں اترسکا، مسلمانوں کو ایذاء نہ پہنچاؤ، ان کو عار مت دلاؤ، اور ان کے عیوب کے پیچھے نہ پڑو، جو بھی اپنے (مسلمان) بھائی کے عیب کے پیچھے پڑے گا اللہ تعالیٰ اس کے عیب کے پیچھے پڑے گا اور اللہ تعالیٰ اگر کسی کے عیب کے پیچھے لگ جائے تو اس کو رسوا کرکے چھوڑے گا خواہ وہ کجاوے کے اندر ہی (چھپا) کیوں نہ ہو۔)
اس حدیث سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ لوگوں کے عیوب کی تلاش میں وہی لوگ پڑتے ہیں جو دل کے مریض ہوتے ہیں ، ایمان کے حقیقی نور سے ان کے دل خالی ہوتے ہیں ، اللہ کو اپنے مومن بندوں سے پیار ہے، اگر کوئی ان کو ایذاء پہنچاتا ہے بے ضرورت عار دلا کر، ان کے پوشیدہ عیوب کے پیچھے لگ کر، تو اللہ تعالیٰ بھی ایسے شخص کو نہیں چھوڑتے: ’’الجزاء من جنس العمل‘‘ (جیسی کرنی ویسی بھرنی) ، جو دوسروں کو ذلیل کرنے کی مذموم کوشش کرے گا وہ اپنے آپ کو بچا نہیں سکتا، اللہ تعالیٰ اس کو ذلیل کرکے چھوڑیں گے۔
ایک حدیث میں ناحق کسی مسلمان کی بے آبروئی کو بدترین سود قرار دیا گیا(۱)، اس کے بالکل برخلا ف اگر کوئی عیوب کی پردہ پوشی کرتا ہے، اول تو عیوب کی تلاش میں نہیں رہتا اور اگر کبھی کسی کی برائی پر نگاہ پڑ بھی جاتی ہے تووہ اس کو اچھالتا نہیں اور اس کی عزت سے کھلواڑ نہیں کرتا، تو اس کے لیے بڑے اجر کی بات ہے، آج وہ اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کررہا ہے، کل قیامت میں اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں پر پردہ ڈال دیں گے، حدیث میں آتا ہے: ’’من ستر مسلماً سترہ اﷲ فی الدنیا والآخرۃ۔‘‘(۲) (جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس
------------------------------
(۱) ابوداؤد،باب فی الغیبۃ/۴۸۷۸، مسند احمد /۱۶۷۳، بیہقی فی شعب الایمان، فصل فیما ورد من الاخبار فی التشدید علی من اقترض/۶۴۳۵ (۲) ابن ماجہ، کتاب الحدود، باب الستر علی المومن ودفع الحدود بالشبہات/۲۶۴۱، مسند احمد/۱۷۴۲۲