اظہار بھی کیا گیا توکیسے سخت گناہ کی بات ہے، اورپھر جب اس کے بدترین نتائج معاشرہ کے سامنے آئیں گے تومعاشرہ کیسا کرپٹ ہوتاچلاجائے گا یہ ہرتجزیہ کرنے والا سمجھ سکتا ہے۔
تین بیماریوں میں سے یہ وہ پہلی بدترین بیماری ہے جوایک روگ کی طرح امت کو لگ گئی ہے، امت کی وحدت کویہ گھن کی طرح چاٹتی چلی جارہی ہے، آیت شریفہ میں اس کے بعدجن دوبیماریوں کا ذکر ہے وہ بھی اکثروبیشتر اسی پہلی بیماری کے نتیجہ میں پیدا ہوجاتی ہیں ۔
تجسس
دوسری بیماری جس کا آیت شریفہ میں ذکر ہے وہ تجسس ہے، ارشاد ہوتا ہے:
{وَّلاَ تَجَسَّسُوْا}
’’اور نہ ٹوہ میں رہو ۔‘‘
آدمی جب کسی سے بدگمان ہوتا ہے تو اس کی ٹوہ میں پڑتا ہے، اس کی نقل و حرکت پر اس کی نگاہ ہوتی ہے، اس کے پیچھے وہ اپنے جاسوس لگادیتا ہے، اور پھر اس کی اچھائیاں بھی اس کو برائیوں کی شکل میں نظر آنے لگتی ہیں ، جاسوس، تجسس ہی سے بنا ہے، بڑے پیمانہ پر جب یہ کام ہوتا ہے تو جاسوسی کا پورا نظام شروع ہوجاتا ہے، کسی ایمان والے فرد یا جماعت کے لیے درست نہیں کہ وہ اپنے ایمانی بھائیوں کے عیوب تلاش کرے، عیوب ہر ایک کے اندر ہوتے ہیں ، کسی کے اندر معمولی اور کسی کے اندر زیادہ، اسلامی حکم یہ ہے کہ آدمی عیوب سے چشم پوشی کرے اور بھلائیوں سے فائدہ اٹھائے، ہاں ان لوگوں کے لیے جو خدا کے باغی ہیں اور اسلام کے دشمن ہیں ، ان کے مکائد سے مطلع ہونے کے لیے جاسوسی کرنا یا کرانا جنگی حکمت عملی ہے تاکہ