Deobandi Books

تربیت السالک ۔ بترتیب جدید مع اضافات ۔ قسط اول

31 - 121
کہتے ہیں ،تجدید وارتقا کے منازل سے برابر گذرتا رہا اور ہر دور میں اس میں اجتہادی شان بلکہ انقلابی فکر نظر آتی رہی، سید نا عبدالقادر جیلانی ، خواجہ معین الدین چشتی ؒ ، خواجہ بہاء الدین نقشبندی اور شیخ شہاب الدین سہروردی اپنے اپنے دور کے امام اور اس فن کے مجتہد مطلق تھے، ان کے بعد ہر ایک کے سلسلہ میں تھوڑے تھوڑے وقفہ کے بعد مجددو مجتہد پیدا ہوتے رہے۔................
اسی سلسلۃ الذہب کی ایک طلائی کڑی حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی ذات تھی وہ ایک طرف علوم دینیہ کے ایک متبحر اور راسخ العلم عالم تھے ، دوسری طرف ان کو ایسا زمانہ ملا جو نئے نئے تمدنی مسائل ومشکلات سے گرانبار تھا ، زندگی کی مصروفتیں بہت بڑھ گئی تھیں ، قوائے جسمانی اور طبیعتیں کمزور اور سہولت پسند واقع ہوئی تھیں ، اور اس سب پر مستزاد یہ کہ تصوف اور سلوک سے ایک طرح کی وحشت اورخوف اور بعض تعلیم یافتہ طبقوں میں انکار کا رجحان پایا جاتا تھا ، اس سب کا تقاضہ تھا کہ جو شخص اس زمانہ میں اصلاح وتربیت اور اس ’’ طب نبوی‘‘ کی اشاعت وحفاظت کے لئے منتخب ہو وہ ان تمام حقائق سے واقف اور اس پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتا ہو ، وہ اپنی مجتہد انہ صلاحیت سے اس کا علاج ومعالجہ کو سہل ، عمومی ، ہر طبقہ کے لئے قابل عمل اور باعث کشش بنادے اور اس میں ایک ایسی نئی روح پھونک دے کہ اس کا مطب مرجع خاص وعام بن جائے اور وہاں صرف دوا سے نہیں بلکہ غذاسے بھی ، شدید پرہیز نہیں بلکہ وسعت ورعایت سے بھی، قیمتی مرکبات سے نہیں بلکہ روز مرہ کے مفردات اور پیش یا افتادہ چیزوں سے بھی پیچیدہ امراض کا علاج ہوتا ہو اس کو انسانی نفسیات وطبائع اور مرض ومریض کے تغیرات کا ایسا وسیع علم اور تشخیص وتجویز کا ایسا ملکۂ راسخ عطا ہو کہ وہ چٹکیوں میں بڑے بڑے مریضوں کا علاج کردیتا ہو، یہ حکیم الامت کے مطب کی خصوصیات ہیں جن کی تصدیق تربیۃ السالک، امداد السکوک وغیرہ کے صفحات اور حکیم الامت کے مکتوبات سے بخوبی ہو سکتی ہے۔   ( پیش لفظ سلوک سلیمانی ص۴۲،۳۵  )

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 تربیت السالک قسط اول 2 1
3 بترتیب جدید مع اضافات 2 2
4 ازا فادات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ 2 2
5 مرتب محمد زید مظاہری ندوی 2 2
6 ناشر افادات اشرفیہ دوبگّا ہردوئی روڈ لکھنؤ 2 2
7 تفصیلات 3 2
8 ملنے کے پتے 3 2
9 فہرست تربیت السالک جدید 4 2
10 دعائیہ کلمات مفکر اسلام حضر ت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اﷲ علیہ 11 2
11 دعائیہ کلمات عارف باللہ حضرت مولاناقاری سید صدیق احمدصاحبؒباندوی 12 2
12 مقدمۃ الکتاب 13 2
13 باب ۱ تربیت السالک کا تعارف 22 2
14 ازڈاکٹر عبد الحئی صاحبؒ خلفیہ حکیم الامت حضرت تھانویؒ 22 13
15 تصوف کے چاروں سلسلوں کی تجدید 26 13
16 روحانی مطب جس سے ہر شخص امراض باطنہ کا علاج معلوم کرسکتا ہے 28 13
17 تصوف کے پورے ذخیرہ میں ایسی کتاب موجود نہیں 29 13
18 تربیت السالک کی اہمیت اور حضرت تھانویؒ کے روحانی مطب کی خصوصیت 30 13
19 متقدمین ومتاخرین میں ایسی نظیر ملنا مشکل ہے 32 13
20 تربیت السالک دیکھ کر کہنا پڑتا ہے کہ حضرت تھانویؒ کا پلہ غزالیؒ سے بھاری ہے 33 13
21 مشائخ کو اس کتاب کے مطالعہ کی زیادہ ضرورت ہے 34 13
22 اس کتاب کاہر مسلمان کے پاس رہنا نہایت ضروری ہے 35 13
23 اصلاح اعمال واخلاق کا اکسیر نسخہ 36 13
24 تربیت السالک کی اہمیت سے متعلق حکیم الامت حضرت تھانویؒ کی تحریر 37 13
25 تربیت السالک عجیب کتاب ہے اس کو بار بار دیکھنے کی ضرورت ہے 37 13
26 اس کتاب کے مضامین عالیہ سے متعلق حضرت تھانویؒ کے متواضعانہ کلمات 38 13
27 تربیت السالک اصلاً طبیب کے لئے ہے مریض کے لئے نہیں 39 13
28 خطبہ تربیۃ السالک 40 13
29 باب ۲ پورے تصوف کا حاصل اور خلاصہ قرآن وحدیث کی روشنی میں 42 2
30 احسان کی حقیقت 44 29
31 اعمال کی دو قسمیں 45 29
32 اخلاق باطنہ کی درستگی کا طریقہ 46 29
33 بزرگوں سے کیا چیز حاصل کی جاتی ہے 48 29
34 مقصود اور طریق کی تعیین 48 29
35 سلوک وتصوف کا خلاصہ 49 29
36 فقہ وسلوک کی تعریف اورتصوف کا اصل مقصود 49 29
37 شیخ کی ضرورت 50 29
38 شیخ کامل کے اوصاف وعلامات 51 29
39 اگرشیخ کامل نہ ملے 52 29
40 شیخ ومریدکاکام اور ہر ایک کی ذمہ داری 53 29
41 شیخ کے حقوق کا خلاصہ 54 29
42 اگر شیخ معصیت کا حکم کرے 54 29
43 فصل اہل اللہ کی صحبت میں رہنے کی اہمیت 55 29
44 صحبت صالح کی مثال 55 43
45 صحبت کی اہمیت اور ہر طبقہ کے لوگوں کو صحبت صالح کی ضرورت 56 43
46 دنیا دار اور کالجوں میں پڑھنے والے طلبہ کو صحبت صالح کی ضرورت 56 43
47 صحابہ کرام کو یہ شرف صحبت کی برکت سے حاصل ہوا 57 43
48 بزرگوں کی صحبت سے فائدہ اٹھانے کا مطلب اور اس کا طریقہ 57 43
49 صحبت صالح کے مفید ہونے کی اہم شرط 58 43
50 اگر صحبت صالح میسر نہ ہو یااس کی صورت نہ ہوتوکیاکرے 59 43
51 بری صحبت سے اجتناب 59 43
52 بحث مباحثہ سے اجتناب 60 43
53 بیک وقت دو بزرگوں سے اصلاحی تعلق رکھنے کی اجاز ت نہیں 60 43
54 جس کو مشائخ وبزگان دین سے مناسبت وموافقت نہ ہو وہ کیا کرے 61 43
55 باب ۳ کسی بزرگ سے بیعت ہونے کا شرعی وفقہی حکم 62 1
56 بیعت واجب نہیں اصلاح واجب ہے 63 55
57 جس شخص کی اصلاح بیعت پر موقوف ہو اس پر بیعت ہونا بھی واجب ہے 63 55
58 مقصود سمجھنے سے پہلے بیعت نہ ہونا چاہئے 63 55
59 طریق میں داخل ہوکر یہ کام کرنا پڑیں گے 65 55
60 اور یہ کام چھوڑنا پڑیں گے 66 55
61 بیعت جلدی کرلینا یا نہ کرلینا شیخ کے قلبی رجحان پرموقو ف ہے 68 55
62 بیعت ہونے کا مناسب طریقہ 69 55
63 غیر متبع شریعت پیر سے بیعت ہونا جائز نہیں اگر چہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کرادے 70 55
64 جس پیر کے اکثر مرید بے نمازی ہوں وہ قابل بیعت نہیں 71 55
65 بیعت کی غرض اصلاح دین ہے 71 55
66 ضرورت اتباع شیخ 72 55
67 جب تک کسی کے مطیع نہ بنیں گے کچھ حاصل نہ ہوگا 72 55
68 شیخ سے حسن ظن کا نافع ہونا 73 55
69 سلسلہ امدد یہ کی امتیازی شان 73 55
70 اصول طریق جاننے کا مطلب 74 55
71 شریعت وطریقت اور معرفت وحقیقت کی تعریف اور علم الیقین وعین الیقین کا فرق 74 55
72 باب ۴ اپنی رائے سے علاج کرنے کی مذمت 76 1
73 شیخ سے علاج کرانے اور اجازت لینے کا طریقہ 77 72
74 متعلقین پر عتاب کرنا مقتدیٰ کا منصب ہے 77 72
75 ایک پریشان سالک کا خط 78 72
76 اجازت وخلافت لینے کی کسی حال میں گنجائش نہیں اہلیت بیعت و اجازت کی شرط یہی ہے کہ اپنے کو اہل نہ سمجھے 79 72
77 بڑے سے بڑے گناہ ہوجانے سے بھی بیعت فسخ نہیں ہوتی 80 72
78 ہر شخص کی تربیت اس کی استعداد کے موافق ہوتی ہے 81 72
79 علاج میں اپنی طرف سے آسانی درخواست کرنا بے ادبی ہے 81 72
80 سالک کے لئے اپنے حالات کی اطلاع اور ہدایات کی اتباع ضروری ہے 82 72
81 نفس کا محاسبہ اور شیخ کو اس کی اطلاع 83 72
82 طالب کو خستہ حالی بھی شیخ سے ظاہر کرنی چاہئے 83 72
83 شیخ کو اپنے حالات کی اطلاع ضروری ہے 84 72
84 تکمیل کی علامت 84 72
85 باب ۵ شیخ کامل کی صحبت کی برکت 85 1
86 گناہوں سے نفرت پیداہونے کا طریقہ بزرگوں کی صحبت ہے 85 85
87 نیکوں اور بزرگوں کی صحبت کا فائدہ 86 85
88 صحبت شیخ نافع ہے گوکام تھوڑاہو 86 85
89 صحبت شیخ کا اشتیاق ومکاتبت بھی قائم مقام صحبت کے ہے 87 85
90 شیخ سے جسمانی دوری کے باوجود روحانی قرب بھی نافع ہے 88 85
91 حضرت تھانویؒ کے مواعظ دیکھنے کی اہمیت 88 85
92 بزرگوں کے حالات وملفوظات کا مطالعہ بھی صحبت شیخ کے قائم مقام ہے 88 85
93 شیخ سے قرب وبعد میں فرق 89 85
94 شیخ کی محبت اس طریق میں بہت نافع ہے 89 85
95 محبت شیخ کلید کا میابی ہے 90 85
96 اپنے شیخ کے متعلق کیا اعتقاد ہونا چاہئے 91 85
97 دوسرا خط 91 85
98 باب۶ اتباع شیخ کے معنی 93 1
99 اتباع شیخ کے حدود 93 98
100 تمہید 93 98
101 رسالہ: الاعتدال فی متابعۃ الرجال۱؎ 95 98
102 شیخ کی اتباع کامل میں شرک فی النبوۃ کاشبہ اور اس کا تفصیلی جواب 95 98
103 جواب از حکیم الامت حضرت تھانویؒ شیخ کی اتباع کامل کے معنی 96 98
104 خلاصہ کلام 100 98
105 مولانا عبدالماجد صاحب کا خط اورحضرت تھانویؒ کا جواب 101 98
106 جواب 104 98
107 مرید کو شیخ سے مناظرانہ انداز کی گفتگو نہ کرنا چاہئے 104 98
108 مولانا عبدالماجد صاحب کو حضرت اقدس تھانویؒ کا خیر خواہانہ مشورہ 104 98
109 ضمیمہ رسالہ الاعتدال فی متابعۃ الرجال 106 98
110 حضرت اقدس تھانویؒ کا جواب 107 98
111 معمولات وعادات میں شیخ کی اتباع کرنے کا حکم 107 98
112 باب۷ تصور شیخ وتوجہ شیخ 110 1
113 بالقصد تصور شیخ خلاف سنت اور نقصان دہ ہے 110 112
114 علاج وضرورت کی بنا پر تصور شیخ 110 112
115 شیخ کی خدمت میں ہدیہ خلوص 111 112
116 شیخ کی توجہ 112 112
117 صرف توجہ شیخ سے تکمیل نہیں ہوتی اس کے لئے عمل ومجاہدہ شرط ہے 112 112
118 شیخ میں قوت برقیہ گمان کرنا پسند نہیں 113 112
119 پیر کے نوازنے کا مطلب 113 112
120 شیخ کے متعلقین سے برکت کاا حساس 114 112
121 راہ خدا کا رہزن اور خطرناک حالت 115 112
122 باب ۸ ولایت اور بزرگی کی حقیقت اور اس کی دو علامتیں 116 1
123 ولایت اور نسبت کی حقیقت 117 122
124 نسبت ایک ہی ہے 117 122
125 ولایت کا دینا پیر کے اختیار میں نہیں 118 122
126 صاحب نسبت کی پہچان کا طریقہ 118 122
127 ابتداء نسبت کی ایک علامت 118 122
128 باطنی نسبت حاصل ہونے کی علامت 119 122
129 نسبت بدون مجاہدہ بھی حاصل ہوتی ہے 119 122
130 نسبت سلب نہیں ہوتی 120 122
131 نسبت اور رضامیں فرق 120 122
132 نسبت باطنیہ اور حالت فنا کے کچھ علامات 120 122
Flag Counter