دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
یہاں ’’لَکَانَ خَیْراً لَھُمْ‘‘ فرمایا ’’ لکان خیراً لکم ‘‘ نہیں فرمایا، کیونکہ مبلّغ کو تو تبلیغ ہی سے اپنے ایمان کی تکمیل کا فائدہ حاصل ہوجاتاہے، خواہ مخاطب قبول کرے یا نہ کرے، اگر مخاطب تبلیغ کا اثر قبول کرکے ایمان لے آئے تو اس کا اپنا بھی فائدہ ہوگا، مبلِّغ کا فائدہ اس پر موقوف نہیں ۔ (ملفوظات مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص ۵۲ ملفوظ ۵۰)ہمارے اس کام میں ہرطبقہ کے لوگ ہونا چاہئے علماء بھی اور اہلِ ذکر(صوفیاء) بھی فرمایا:ایک ضرورت یہ ہے کہ تبلیغ سے تعلق رکھنے والوں کا یہاں ایسا مخلوط مجمع رہے جس میں ہر طبقہ اور ہر طرح کے لوگ ہوں ، علماء بھی ہوں ، اہل الذکر بھی ہوں ، انگریزی تعلیم یافتہ بھی ہوں ، تاجربھی ہوں ، غریب عوام بھی ہوں ، اس سے ہمارے طریقۂ کار کے سمجھنے اور عملاًاس پر قابو پانے میں بڑی مدد ملے گی، اور ہم جو مختلف طبقات کا باہم اختلاط اور تعاون چاہتے ہیں اس کی بنیاد بھی ان شاء اللہ اس سے پڑ جائے گی۔ (ملفوظات مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص ۸۶ ملفوظ ۱۰۴)اس دعاء اور بددعاء دونوں میں غور کیجئے دین کی نصرت کا مصداق ایک دن کسی وقت کی نماز ایک صاحب نے پڑھائی ، بعد نماز یہ دعاء بھی کی