دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
ہوتی ہے کہ ریاضت و مجاہدہ سے نہیں ہوتی ، کیوں کہ ان کو خواب میں علومِ صحیحہ القاء ہوتے ہیں جو نبوت کا حصہ ہے، پھرترقی کیوں نہ ہوگی (علم سے معرفت بڑھتی ہے اور معرفت سے قرب بڑھتاہے) اسی لئے ارشاد ہے۔ پھر فرمایا: آج کل خواب میں مجھ پر علومِ صحیحہ کا القاء ہوتا ہے، اس لئے کوشش کرو کہ مجھے نیند زیادہ آئے (خشکی کی وجہ سے نیند کم ہونے لگی تھی تو میں نے حکیم صاحب اور ڈاکٹر کے مشورہ سے سرمیں تیل کی مالش کرائی جس سے نیند میں ترقی ہوگئی) آپ نے فرمایا کہ اس تبلیغ کا طریقہ بھی مجھ پر خوا ب میں منکشف ہوا، اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ’’ کُنْتُمْ خَیْرَ أمَّۃٍ أخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأمُرْوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤمِنُوْنَ بِاللّٰہِ۔ ‘‘ کی تفسیر خواب میں القاء ہوئی کہ تم (یعنی امتِ مسلمہ) مثل انبیاء علیھم السلام کے لوگوں کے واسطے ظاہر کئے گئے ہو، (اور اس مطلب کو ’’اُخْرجَتْ‘‘ سے تعبیر کرنے میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ ایک جگہ جَم کر کام نہ ہوگا، بلکہ دربدر نکلنے کی ضرورت ہوگی) تمھارا کام امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے ، اس کے بعد ’’تُؤمِنُونَ بِاللّٰہ‘‘ فرما کر یہ بتلایا گیا ہے کہ اس امر بالمعروف سے خود تمھارے ایمان کوترقی ہوگی(ورنہ نفس ایمان کا حصول تو’’کُنتُم خَیرَاُ مَّۃِِ‘‘ ہی سے معلوم ہوچکا ہے) پس دوسروں کی ہدایت کا قصد نہ کرو، اپنے نفع کی نیت کرو، اور ’’اُخْرِجَتْ لِلناَّسِ‘‘میں الناس سے مراد عرب نہیں بلکہ غیر عرب ہیں ، کیونکہ عرب کے متعلق تو ’’لَسْتَ عَلَیْھِمْ بِمُصَیْطِرْ، وَمَاأنْتَ عَلَیْھِمْ بِوَکِیْلْ‘‘ فرماکر بتلا دیا گیا تھا کہ ان کے متعلق ہدایت کا ارادہ ہوچکاہے ، آپﷺ ان کی زیادہ فکر نہ کریں ، ہاں ’’کُنتُم خَیرَاُ مَّۃِِ‘‘ کے مخاطب اہلِ عرب ہیں ، اور ’’الناس‘‘ سے مراد دوسرے لوگ ہیں جو عرب نہیں ۔ چنانچہ اس کے بعد ’’لَوْآمَنَ أھْلُ الْکِتَابِ لَکَانَ خَیْراً لَھُمْ‘‘ اس پر قرینہ ہے ، اور