دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
ترجمہ:رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایسا شخص ہم میں سے نہیں ،یعنی ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ، اور وہ ہمارے طریقے پر نہیں ، جو چھوٹوں پر رحم اور شفقت کا برتاؤ نہ کرے اور بڑوں کی توقیر وتعظیم نہ کرے اورعلماء کرام کی تکریم و تعظیم نہ کرے۔ پس قوم میں جو چھوٹے ہوں ان کا حق (رحم و خدمت) اور جو اصحابِ وقار اور اہلِ وجاہت ہوں ان کا حق (توقیر) اور علماء دین کا حق( تعظیم) ادا کرکے ان کو یہ دعوت دی جائے، وأتوا البیوت من أبوابھا۔ ( ملفوظات مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص۱۱۲ ملفوظ ۱۳۵)ہماری تحریک کا مقصد غافلوں اور بے طلبوں کواللہ کی طرف لاناہے تبلیغی کام کی ترقی کی علامت مدارس اور خانقاہوں کی کثرت ہے فرمایا:میں نے یہ طے کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ظاہر وباطن کی جوقوتیں عطاء فرمائی ہیں ان کا صحیح مصرف یہ ہے کہ ان کو اسی کام میں لگایا جائے جس میں حضور ﷺ نے اپنی قوتیں صرف فرمائیں اور وہ کام ہے اللہ کے بندوں کو اور خاص کر غافلوں اور بے طلبوں کو اللہ کی طرف لانا اور اللہ کی باتوں کو فروغ دینے کے لئے جان کو بے قیمت کرنے کا رواج دینا، بس یہی ہماری تحریک ہے ، اور یہی ہم سب سے کہتے ہیں ، یہ کام (یعنی دعوت وتبلیغ کا کام صحیح طریقہ سے) اگر ہونے لگے تو اب سے ہزاروں گُنے زیادہ مدرسے اور ہزاروں گُنی ہی زیادہ خانقاہیں قائم ہوجائیں ، بلکہ ہر مسلمان مدرسہ اور خانقاہ ہوجائے اور حضور ﷺ کی لائی ہوئی نعمت اس عمومی اندازے سے بٹنے لگے جو اس کے شایانِ شان ہے۔ ( ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص۱۳۷ ملفوظ ۱۵۹)