دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
سے اس کام کے ذریعہ پورا دین زندہ ہونے میں مدد ملے گی اور یہ کام انشاء اللہ برابر ترقی کرتا رہے گا، اورمطلوبہ دینی فوائد بھی اس سے حاصل ہوتے رہیں گے۔ اس سلسلہ میں سب سے پہلی بات جس کو خود حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ نے اپنے مکاتیب میں تحریرفرمایا ہے اور حضرت مولاناسید ابوالحسن علی ندویؒ نے بھی اپنی کتاب میں اس کو نقل فرمایا ہے وہ یہ کہ: ’’یہ کام محض ایک اُبال اور سطحی نہ رہے کہ جودوچارصدیوں میں ختم ہوجائے‘‘ (مکاتیب حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ ص۸۲، مولانامحمد الیاسؒ اور ان کی دینی دعوت ص۲۳۵) حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒکی دلی آرزووتمنا یہ تھی کہ یہ کام صدیوں جاری رہے اور اس کام کے ذریعہ صدیوں تک اُمت کو دینی نفع پہنچتا رہے، ابھی تو پوری ایک صدی بھی نہیں گذری، اس لئے اب ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس کام کو صدیوں تک کیسے لے کر چلنا ہے اس کے لئے حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒکے ہی بیان کردہ اس کام کے مقاصد اور اصول ومبادی اور طریقۂ کار کو بھی پیش نظر رکھنا ہوگا اور جن جن کاموں کے کرنے کی آپ نے ہدایات دی ہیں ،مقصد کی تکمیل کے لئے اُن سب کو بھی پورا کرنا ضروری ہوگا، حضرتؒ کی اِسی نوع کی باتوں کو حضرتؒ ہی کے ملفوظات ومکتوبات سے چن چن کر جمع کیا ہے،تاکہ کام کرنے والوں کو آسانی ہو،اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے اس کو قبول فرمائے اورخیرِ کثیر کا ذریعہ بنائے،آمین یا رب العالمین۔زندگی کے تمام شعبوں میں پوری شریعت نافذ کرنا ہمارااصل مقصد ہے دوسری اہم ضروری بات یہ ہے کہ ہمارے کام کرنے والے تمام ساتھیوں کے ذہن میں یہ بات ضرور رہنی چاہئے کہ دین کے تمام شعبوں کو زندہ کرنا اور زندگی میں پوری