دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
مثال کے صرف چند باتیں درج ذیل ہیں ، کارکنان تبلیغ خصوصاً وہ علماء اور پرانے حضرات جو اس کام سے جڑے ہوئے ہیں ان امور کی طرف خصوصی توجہ فرمائیں ۔شرعی طور پر تقسیمِ میراث کے عمل کوبھی زندہ کیجئے! ہمارے مسلم معاشرے میں بھی بدقسمتی سے بہت سی غیر اسلامی رسومات رائج ہوگئی ہیں ، بیاہ شادی کے موقع پر نیز خوشی و غمی کے موقع پر غیروں کی بہت سی رسمیں ہمارے معاشرے میں بکثرت پائی جاتی ہیں ، جو دوسری قوموں کے اختلاط سے آگئی ہیں یا فخروتکبر اور ریاونمود کی وجہ سے آگئی ہیں ، اور توجہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ لوگ اس میں مبتلا نظر آتے ہیں جو اس کام سے عرصہ سے لگے ہوئے ہیں ، انہی فاسد رسومات میں سے کسی کے انتقال کے بعد اس کے وارثوں میں شرعی طور پر میراث کو تقسیم نہ کرنا بھی ہے، حالانکہ یہ اتنا ضروری کام ہے کہ اس کے بغیر یعنی شرعی میراث تقسیم کئے بغیر ہماری عبادتیں ،ریاضتیں ، مجاہدے قیامت کے دن کچھ بھی ہمارے کام نہ آئیں گے، بلکہ حق والوں کو حق کے بدلہ میں وہ عبادتیں دلوادی جائیں گی جیسا کہ حدیث پاک میں یہ مضمون تفصیل سے آیا ہے۔ ( مشکوٰۃ شریف) اس لئے حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒنے اپنے کارکنان تبلیغ اور دعوت وتبلیغ سے منسلک حضرات کو اس کام کی طرف خصوصی توجہ دلائی، اور یہاں تک فرمایا کہ ہمارے پرانے کام کرنے والے حضرات اس موضوع سے متعلق حدیثیں یاد کرکے جائیں اور لوگوں کو سناکر میراث تقسیم کرنے کا لوگوں کا ذہن بنائیں چنانچہ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ ارشاد فرماتے ہیں : ’’میں چاہتا ہوں کہ اب میوات میں فرائض(یعنی تقسیم میراث کے شرعی طریقہ) کو زندہ کرنے اور رواج دینے کی طرف خاص توجہ کی جائے، اور اب جو تبلیغی وفود وہاں جائیں وہ فرائض کے باب میں (یعنی میراث کے سلسلہ کے ) وعدوں اور وعیدوں کو خوب یاد کرکے جائیں ۔ ( ملفوظات حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ ص۱۰۵، ملفوظ نمبر ۱۲۶)