دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
ہیں ، لیکن کیا مسلمانوں میں بھی کوئی جماعت ایسی ہے؟ اس کا جواب نفی میں نہیں تواِثبات میں بھی مشکل ہے ، اگر کوئی جماعت یا کوئی فرد اس کے لئے اُٹھتا بھی ہے تو اس وجہ سے کہ بجائے اعانت کے اس پر اعتراضات کی اس قدر بھر مار ہوتی ہے کہ وہ آج نہیں تو کل تھک کر بیٹھ جاتا ہے حالانکہ خیرخواہی کا مقتضا یہ تھا کہ اس کی مدد کی جاتی اور کوتاہیوں کی اصلاح کی جاتی، نہ یہ کہ خود کوئی کام نہ کیا جاوے اور کام کرنے والوں کو اعتراضات کانشانہ بناکر ان کوکام کرنے سے گویا روک دیاجاوے۔‘‘ (فضائلِ تبلیغ ص ۸ آیت نمر ۵فضائل اعمال :ص۶۰۱)دین زندہ کرنے کی کوشش کرنابھی جہاد ہے حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ ارشاد فرماتے ہیں : جان قربان ہوجائے ، دین زندہ ہوجائے ، یہ جہاد ہے۔ ( ارشادات ومکتوبات حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص ۳۴) فائدہ:رسول اللہﷺ کے لائے ہوئے دین کی حفاظت،اشاعت اور اس کی زندہ کرنے اور باقی رکھنے کی کوشش کرنااور اس میں اپنی استطاعت کے مطابق مرمٹنا یعنی بھرپور کوشش کرنا یہ اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا ہے،کیونکہ جہاد کی اصل حقیقت یہی ہے کہ اعلائے کلمۃ اللہ یعنی اللہ کے دین کو بلند کرنے کے لئے کوشش کرنا۔ پھر اس جہاد کے مختلف انواع ہیں :جہاد بالسیف، جہاد بالمال،جہاد باللسان،جہاد بالقرآن،جہاد بالقلم وغیرہ یعنی قلم اور زبان کے ذریعہ حق کی اشاعت کرنا، اس کے لئے مال خرچ کرنایہ سب بھی جہاد کے دائرہ میں آتاہے،ہر شخص کو اپنی علمی وعملی صلاحیت اور لیاقت واستطاعت کے مطابق دین کو زندہ رکھنے اور جہاد کرنے کی کوشش کرنا چاہئے، علماء تقریر وتحریر کے ذریعہ، اساتذہ تعلیم وتدریس کے ذریعہ ،دوسرے حضرات عام دعوت وتبلیغ کے ذریعہ ۔