دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
’’لَا تُبْطِلُوْا أعْمَالَکُمْ‘‘ کے خلاف ہوگا، نیز حق تعالیٰ کے ساتھ مناجات اور نوافل کی حرمت کے بھی خلاف ہوگا، رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرامؓ سے بھی ایسا منقول نہیں کہ وہ نفل نماز توڑ کر دعوت دیا کرتے ہوں ،البتہ خاص حالت میں جبکہ کسی گمراہ شخص کی ہدایت کا ظن غالب ہوا ور خطرہ ہو کہ اگر یہ موقع نکل گیا تو آئندہ نہ ملے گا، ایسی صورت میں دلائل شرعیہ کا مقتضیٰ یہ ہے کہ نفل نماز توڑ کر پہلے دعوت کا کام کرے ۔ فافہممستورات اور خواتینِ امت کو نصیحت فرمایا:میں مستورات سے کہتا ہوں کہ دینی کام میں تم اپنے گھروالوں کی مددگار بن جاؤ، انہیں اطمینان کے ساتھ دین کے کاموں میں لگنے کا موقع دے دو، اور گھریلو کاموں کا ان کا بوجھ ہلکا کردو، تاکہ وہ بے فکر ہوکر دین کا کام کریں ، اگر مستورات ایسا نہ کریں گی تو ’’حبالۃ الشیطان‘‘(یعنی شیطان عورتوں کے ذریعہ لوگوں کو جال اور پھندے میں پھانس کے دین کی راہ سے روکتا ہے اس کا مصداق) ہوجائیں گی، یہ مضمون ایک حدیث کا ہے ۔ (ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص:۱۲۵ملفوظ نمبر۱۵۰)بیٹی کو نصیحت حضرت مولانا محمدالیاسؒ نے اپنی بیٹی کے نام ایک خط میں تحریر فرمایا: میری بی بی ! اگر تو سلیقہ دار بیٹی ہے تودین کی اور آخرت کے کاموں کے اندر اچھی طرح جی لگانے اور ان کاموں کے ساتھ الفت اور محبت پیدا کرنے کی کو شش میں کمی نہیں کرے گی، جیسے نماز، قرآن، درود، تسبیح اور غریبوں سے محبت دلداری اور خدمت گزاری اور خوش کلامی، شیریں زبانی اور دنیا کی زندگی سے جی نہ لگائے گی، اور اس کی تکلیف اور راحت کی پروا نہ کرے گی۔ فقط والسلام ( مکتوب بنام صاحب زادی۲۶؍مئی ۱۹۳۶ء ،مکاتیب مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص۱۲۰)