دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
تبلیغی کام بھی جہاد فی سبیل اللہ ہے فرمایا:وہ مضمون یعنی مضمونِ تبلیغ بعنوانِ دیگر اس خاص طریق کے ساتھ اشاعتِ اسلام کے لئے جہاد فی سبیل اللہ کا ایک ضروری اور لازمی فریضہ ہے، جس کی طرف مسلمانوں کو توجہ کرنی فرض اور لازمی ہے ، اور جو بے شک وشبہ دیگر طریقۂ مروجہ کی نسبت اصل طریقۂ نبوی کے زیادہ اشبہ و اقرب ہے۔ ( مولانا محمد الیاس صاحبؒ اور ان کی دینی دعوت ص ۲۹۴) فائدہ:حضرتؒ نے نہایت ضروری اور اہم مضمون ارشاد فرمایا ہے، وہ یہ کہ اشاعتِ اسلام کی غرض سے جہاد فی سبیل اللہ جو ایک لازمی فریضہ ہے ، مسلمانوں کو اس فریضہ کوانجام دینے کی کوشش کرنا چاہئے ، اشاعتِ اسلام اور جہاد فی سبیل اللہ شریعت کی ایک اصطلاح ہے ، جس کے مختلف درجات اور مختلف احکا م ہیں ، جہاد کاسب سے اعلیٰ درجہ وہ ہے جس کو قتال فی سبیل اللہ کہا جاتا ہے ، یہی وہ جہاد ہے جس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے حضرت معاذؓ کو جو دس وصیتیں فرمائیں تھیں ان میں چھٹویں وصیت یہ فرمائی: ’’وإیاک والفرار من الزحف وان ھلک الناس وان اصاب الناس موتاتٌ وانت فیھم فاثبت۔‘‘ ( مسند احمد) یعنی لڑائی میں بھاگنا نہیں ڈٹے اور جمے رہنا ، اگر چہ سب ساتھی مرجائیں ،شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریاؒ نے اپنی کتاب میں اس کو نقل فرمایاہے۔ (فضائلِ نماز ص۲۶ فصل ۲ حدیث ۳) جہاد کی سب سے اعلیٰ قسم یہی ہے جو قیامت تک جاری رہے گی ، لیکن اس جہاد کی بہت سی شرطیں ہیں ، شرطوں کے پائے بغیر یہ جہاد کرنا جائز نہیں ، مثلاً مسلمانوں کا ایسا امیر ہونا جس کو قدرت اور غلبہ حاصل ہو، جس کی قوت مجتمع ہو، فوج اور لشکر ہو وغیر ذلک، البتہ جہاد کی اس اعلیٰ قسم کے علاوہ دوسری بہت سی قسمیں اور بھی ہیں ، اعلائے کلمۃ اللہ کے خاطر جو بھی کوششیں کی جائیں گی وہ سب جہادکے دائرہ میں آئیں گی مثلاً معروفات کو پھیلانے اور