دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
حضرتؒ کے اس فرمان سے معلوم ہوا کہ آپ اپنی تبلیغی جدوجہد کے ذریعہ شریعت کے اس شعبہ کو بھی زندہ کرنا چاہتے تھے اور اس کاطریقہ بھی آپ نے یہ بیان فرمایا کہ اس موضوع سے متعلق وعدے اور وعیدیں لوگوں کے سامنے بیان کی جائیں تاکہ لوگ اس کے مطابق عمل کریں اور شرعی طور پر میراث کی تقسیم کا عمل زندہ ہوجائے، کارکنان تبلیغ اور دعوت وتبلیغ سے منسلک حضرات کو اس کام کی طرف خاص طور پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے، اور چونکہ یہ علمی رنگ کا کام ہے، ہر شخص اس کام کو نہیں کرسکتا اہل علم ہی اس کے اہل ہیں اس لئے علماء سے ربط قائم کرکے تبلیغی پروگراموں میں ایسے بیان کرانے کا اہتمام کراناچاہئے اور ہمارے تبلیغی بیانات میں یہ موضوع بھی اہتمام سے آنا چاہئے،نیز اس موضوع سے متعلق ترغیب وترہیب اور وعدوں ووعیدوں پر مشتمل رسائل مرتب کرکے ان کی تعلیم کا بھی اہتمام ہونا چاہئے، یہ حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒکی ہدایت ہے۔ ایک موقع پر نہایت حسرت کے ساتھ حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ نے فرمایا: ’’ابھی تک میوات میں ترکہ کی تقسیم کے بارے میں بڑی کوتاہی ہے، شریعت کے مطابق تقسیم کرنے کا رواج بہت کم ہوسکا ہے، ایسی ہی اور بھی بہت سی رسمیں ابھی رائج ہیں ، مثلاً ابھی تک گوتھ میں شادی کرنے کا رواج نہیں ہوا ہے‘‘۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ ص۸۳، ملفوظ نمبر۹۸)اپنے معاملات ومعاشرت کو بھی شریعت کے مطابق کیجئے! اسی طرح حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ کی تاکیدی ہدایت تھی اور مولانااس کے بہت خواہشمند تھے کہ تمام تبلیغی کام کرنے والے حضرات اپنے حالات ومعاملات کو بھی درست کریں ،ان کی تجارت لین دین بیع وشراء، ملازمت وغیرہ سب شرع کے مطابق ہو، صرف ایمان ویقین کی محنت اور نماز روزہ ہی کو کافی نہ سمجھیں بلکہ اپنے معاملات ومعاشرت اور کاروبار بھی شریعت کے مطابق کرنے کی کوشش کریں چنانچہ حضرت مولانامحمدالیاس