دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
دوسرے طریقے مثلاً (جس زمانہ میں حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ نے یہ بات فرمائی تھی) اس وقت ریڈیو بھی ذرائعِ تبلیغ میں تھا، جیسے آج کل ٹی وی چینل، انٹرنیٹ ، موبائل ، فیس بک وغیرہ سبھی ذرائع تبلیغ بن سکتے ہیں ، اور بن رہے ہیں خواہ خیر کی تبلیغ ہو یا شر کی۔ حضرت مولانا محمد الیا س صاحبؒ فرما رہے ہیں ذرائعِ تبلیغ اگر چہ بہت ہو سکتے ہیں ، اور ہیں لیکن یہ طریقۂ تبلیغ نبی کریم ﷺ کے طریقہ کے زیادہ مشابہ و موافق ہے، جس میں خود چل کریا بذریعۂ گشت بالمشافہہ یعنی منھ در منھ حق بات کہی جاتی اور سنائی جاتی ہے۔تحریر وتصنیف اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعہ تبلیغ کرنے کی ضرورت البتہ اس کے ساتھ دوسرے موقعوں میں حضرت نے یہ بھی فرمایا ہے کہ اب بذریعہ تحریر یعنی تصنیف و تالیف کے ذریعہ بھی تبلیغ کی جائے ،چنانچہ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ ارشادفرماتے ہیں : ’’میں کہتاہوں کہ تحریر کے ذریعہ بھی دعوت دینی چاہئے۔‘‘ (ملفوظات مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص۱۱۵ ملفوظ نمبر ۱۳۹) اور آج کل دوسرے جدیدذرائع تبلیغ بھی اسی تحریر وتقریر کے قائم مقام ہیں اس لئے ان کا بھی یہی حکم ہوگا کیونکہ تبلیغ کے بعض انواع ایسے ہیں کہ ان کی تبلیغ ،تصنیف و تحریر کے ذریعہ ہی ہوسکتی ہے نیز آج کل جدید ذرائع ابلاغ کے ذریعہ منکرات ومحرّمات اور فحش کی تبلیغ واشاعت جس طرح بکثرت ہورہی ہے، اس کا تقاضا یہ ہے کہ اس کے مقابلہ میں حدودِ جواز میں رہتے ہوئے انہیں ذرائعِ ابلاغ کے واسطے سے اسی نوعیت کی خیر کی بھی تبلیغ کی جائے، کیونکہ امت کے ایک بڑے طبقہ تک انہیں ذرائع ابلاغ کے واسطہ ہی سے خیر کی بات پہنچائی