دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
کر سکو گے تو پھر وہ پیٹ اور دوسری اغراض کی خاطردشمنوں کے آلۂ کار کیوں بنیں گے، جذبات اور دل کا رخ بدلے بغیر زندگی کے اشغال بدلوانے کی کوشش غلط ہے، صحیح طریقہ یہی ہے کہ لوگوں کے دلوں کو اللہ کی طرف پھیردو پھر ان کی پوری زندگی اللہ کے حکموں کے ماتحت ہوجائے گی ’’لاالٰہ الا اللہ‘‘ کا یہی مقصد ہے ، اور ہماری تحریک کی یہی بنیاد ہے۔‘‘ ( ملفوظات حضرت مولانا الیاس صاحبؒص ۱۱۶ ملفوظ ۱۴۱)اس تحریک کاخاص مقصد لوگوں کو غیر یقینی اسباب سے اللہ کے یقینی وعدوں کی طرف لانا ہے فرمایا:(لوگوں کو )اپنے خیالی اسباب پر جتنا اعتماد ہے اتنا اللہ کے وعدوں پرنہیں ہے،اور یہ حال صرف ہمارے عوام کا ہی نہیں ہے بلکہ سبھی عوام وخواص الامن شاء اللّٰہ،الٰہی وعدوں والے یقینی اور روشن راستہ کو چھوڑ کر اپنی ظنّی اور وہمی تدبیروں ہی میں الجھے ہوئے ہیں ،پس ہماری اس تحریک کا خاص مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کی زندگی سے اس اصولی اور بنیادی خرابی کو نکالنے کی کوشش کی جائے ،اور ان کی زندگیوں اور سرگرمیوں کو ظنون واوہام کی لائن کے بجائے الٰہی وعدوں کے یقینی راستے پر ڈالا جائے ،انبیاء علیہ السلام کا طریقہ یہی ہے اور انہوں نے اپنی اُمتوں کو یہی دعوت دی ہے کہ وہ اللہ کے وعدوں پر یقین کرکے اور بھروسہ کرکے ان کی شرطوں کو پورا کرنے میں اپنی ساری کوششیں صرف کرکے ان کے مستحق بنیں ،اللہ کے وعدوں کے بارے میں جیسا تمہارا یقین ہوگا ویسا ہی تمہارے ساتھ اللہ کا معاملہ ہوگا ،حدیث قدسی ہے اَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِیْ بِیْ( میں اپنے بندوں کے گمان اور یقین کے موافق معاملہ کرتا ہوں ) (ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒص:۹۸)