Deobandi Books

دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد

ww.alislahonlin

74 - 134
(جوحضرت مولانا بھی بکثرت کیا کرتے تھے) 
’’ اللّٰھُمَّ انْصُرْ مَنْ نَصَرَ دِیْنَ مُحَمَّدٍ ﷺ وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَ دِیْنَ مُحَمَّدٍ ﷺ‘‘ 
( اے اللہ محمد ﷺ کے دین کی جو لوگ مدد کریں تو ان کی مدد فرما، اور جو اس دین کی مدد نہ کریں ، ان کی تو بھی کوئی مدد نہ فرما)
حضر ت مولانا نے اس پر تین بار بآوازِ بلند ایک خاص درد کے ساتھ فرمایا:
’’اللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْنَا مِنْھُمْ،اللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْنَا مِنْھُمْ،اللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْنَا مِنْھُمْ‘‘
پھر حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
بھائیو  !  اس دعاء پر غور کرو اور اس کا وزن سمجھو، یہ وہ دعاء اور بد دعاء ہے ، جس کو قریباً ہر زمانہ میں اللہ کے خاص بندے کرتے چلے آئے ہیں ، یہ بڑی بھاری دعاء ہے ، اس میں دین کی مدد کرنے والوں اور اس راہ میں جدّ وجہد کرنے والوں کے لئے رحمت ونصرت کی دعاء ہے ، لیکن دین کی مدد نہ کرنے والوں کے حق میں بڑی سنگین بددعاء ہے کہ خدا ان کواپنی رحمت ونصرت سے محروم کردے …  اب ہر شخص اس دعاء کو اپنے اوپر منطبق کر کے دیکھے کہ وہ اس کی اچھی دعاء کا مصداق ہے ، یا بد دعاء کا نشانہ ، یہ بھی خیال رہے کہ اپنی اپنی نمازیں پڑھنا، روزے رکھنا، اگرچہ اعلیٰ درجہ کی عبادتیں ہیں لیکن یہ دین کی نصرت کے کام نہیں ہیں ، دین کی نصرت تو وہی ہے جس کو قرآن پاک اور اللہ کے رسول ﷺ نے ’’نصرت‘‘ بتلا یا ہے ، اور اس کا اصلی اور مقبول ترین طریقہ بھی وہی ہے جس کو آنحضرت ﷺ نے رواج دیا …  اس وقت اس طریقہ اور اس رواج کو تازہ کرنے اور پھر سے اس کو جاری کرنے کی سعی کرنا ہی دین کی سب سے بڑی نصرت ہے ، اللہ پاک ہم سب کو اس کی توفیق دے۔  
			       (ملفوظات مولانا محمد الیاس صاحبؒ  ص۳۱ ملفوظ ۲۳)


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد 1 1
4 افادات مبلغِ اسلام حضرت مولانا محمد الیاس صاحب کاندھلویؒ 1 1
5 ناشر ادارہ افاداتِ اشرفیہ دوبگّا ہردوئی روڈ لکھنؤ 1 1
6 تفصیلات 2 1
7 ملنے کے پتے 2 1
8 فہرست 3 1
9 تقریظ وتائید حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی مدظلہ‘ 9 1
10 ارشادگرامی محدّث عصر حضرت مولانامحمدیونس صاحب رحمۃ اللہ علیہ 11 1
11 مقدمہ حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم 12 1
12 دعوت وتبلیغ کی اہمیت وضرورت 12 11
13 تقریظ حضرت مولانا ڈاکٹر سعید الرحمٰن صاحب الاعظمی 14 1
14 تقریظ حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب کاندھلوی دامت برکاتہم 17 1
15 فرزند وجانشین شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریاصاحب کاندھلویؒ 17 14
16 مقدمہ حضرت مولانا نیاز احمد صاحب ندوی دامت برکاتہم 18 1
17 عرضِ مرتب 20 1
18 دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد اور اس کام کے ذریعہ پورا دین زندہ کرنے کا طریقہ 23 1
21 باب۱ 24 1
22 مولانا محمد الیاس صاحبؒ نے ابتداء میں تبلیغی کام کیسے کیا؟ 24 21
24 لبِ سڑک کیمپ لگا کرمسافروں اور میلوں میں جانے والوں کو تبلیغ 24 21
25 نٹوں اور پست قوموں میں تبلیغی جدو جہد 25 21
26 جماعتوں کی آمدو رفت سے متعلق سرگرمیاں 26 21
27 سخت بیماری وکمزوری کی حالت میں بھی سفر 27 21
28 دعوت وتبلیغ کی فکر اور دھن 28 21
29 دشمن نواز دوست کش تحریک 29 21
30 اس کام کو صرف پسند کرنا اور اچھا کہنا کافی نہیں حسبِ گنجائش عملی طور پرکام میں لگنے کی ضرورت 29 21
31 اس امت کا امتیاز دعوتی و تبلیغی کام کے تسلسل سے ہے 30 21
32 یہ کام قرنِ اول کا ہیرہ اور آدمی کی روحانی غذاہے 32 21
33 ’’ یہ طریقۂ تبلیغ کشتیٔ نوح ہے‘‘ کا مطلب 32 21
34 تحریکِ ایمان کی حقّانیت اور مسلّمہ ضرورت 35 21
35 تم دین کے دوسرے کام نہیں کر سکتے تو اس تبلیغ میں لگ جاؤ 36 21
36 کس حالت میں کن لوگوں پر تبلیغ فرض ہے؟ 37 21
37 اس کام کے صدیوں تک جاری رہنے کی تمنّا اور دعاء 38 21
38 تبلیغی کام فتنوں کا علاج ہے 40 21
39 بعض حالات میں آپسی اختلاف کاایک حل یہ بھی ہے کہ سب لوگ تبلیغ میں لگ جائیں 40 21
40 فتنوں اور باطل طاقتوں کا ایک علاج دعوت و تبلیغ کی محنت بھی ہے 41 21
41 ایک اہم مکتوب 41 21
42 فصل موجودہ زمانہ میں تبلیغی کام کی شدید ضرورت 42 1
43 ہمت کو بلند رکھو 43 42
44 اصل خیریت تو یہ ہے کہ ہم صحابہ کے نقشِ قدم پر دینی کام میں لگے ہوئے ہوں 44 42
45 تبلیغی کام انسان کی روحانی غذا ہے 44 42
46 تبلیغی کام قربِ خداوندی اور حصولِ نسبت کا ذریعہ ہے 44 42
47 تبلیغی کام بڑے درجہ کی ریاضت ہے 45 42
48 جو اس کام میں لگے گا اللہ اس کی نصرت کرے گا 45 42
49 اللہ کی مدد کیسے حاصل ہو؟ 46 42
50 اپنی کمزوری پر نظر کرکے مایوس ہونا اللہ والوں کی شان نہیں ہمت بلند رکھئے خدا کی قدرت پر نظر رکھئے کامیابی ہوگی 46 42
51 مسلمانوں کو گھر گھر جاکر تبلیغ اسلام کرنے کی ضرورت 47 42
52 تبلیغ کے خاطر گھروں سے باہر نکلنے کی اہمیت اور اس کاخاص فائدہ 47 42
53 دعوت نمازاورقرآن تک پہونچنے کا ذریعہ ہے 48 42
54 جن کے اندر تبلیغ کی اہلیت نہیں وہ تبلیغ کس طرح کریں 48 42
55 اپنے باغ کا پھل کھاؤ 49 42
56 باب ۲ تبلیغی جماعت کے مقاصد 50 1
58 ہماری تحریک کا مقصد امت میں ایمان کی روشنی پہنچانا 50 56
59 ہماری تحریک کا اصل مقصد لوگوں میں دین کی طلب و قدر پیدا کرنا ہے 50 56
60 ہماری اس تحریک کا مقصد لوگوں میں دینی جذبہ کو غالب کرنا ہے 51 56
61 ہماری تحریک کی بنیاد جذبات اور دل کے رخ کوبدلنا ہے 51 56
62 اس تحریک کاخاص مقصد لوگوں کو غیر یقینی اسباب سے اللہ کے یقینی وعدوں کی طرف لانا ہے 52 56
63 اس کام میں نکلنے اور لگنے کا مقصد 53 56
64 اس تحریک کا مقصداور اس کام کی بنیاد 55 56
65 اسلام کو جنم دینے والی تحریک اس تحریک کا اہم اصول اور اس کی خاصیت 55 56
66 اس کام کا اہم مقصدیہ بھی ہے کہ ہر جگہ کے علماء اور اہلِ دین ودنیا میں جوڑ والفت پیدا ہو 57 56
67 علماء کی قدر ومنزلت کے ساتھ دینی تعلیم کو عام کرنا ہماری تحریک کا مقصد ہے 58 56
68 ہماری تحریک کا مقصد غافلوں اور بے طلبوں کواللہ کی طرف لاناہےتبلیغی کام کی ترقی کی علامت مدارس اور خانقاہوں کی کثرت ہے 59 56
69 اس تبلیغ کا مقصدحضورﷺ کی لائی ہوئی پوری شریعت کو زندہ کرنا ہے 60 56
70 اس کام کی برکت سے سیکڑوں سنتیں زندہ ہوں گی 61 56
71 اس راہ میں نکلنے والوں کے لئے فرشتے اپنے پَر بچھاتے ہیں 61 56
72 دعوت الی اللہ کا موضوع 63 56
73 اس دعوت وتبلیغ کی بڑی غرض 63 56
74 ترغیب میں دنیوی برکات کا بھی بیان ہونا چاہئے 65 56
75 حکومت و سیاسی اقتدار مسلمانوں کا مقصود اصلی نہیں ، دین کے ساتھ اگر ہم کو حکومت مل جائے تو ہم کو اس سے ہٹنانہیں چاہئے 66 56
76 تبلیغ میں بیماری ، پریشانی اور تکلیف کا لاحق ہونا بھی قابلِ مبارکباد اور باعثِ ترقیٔ درجات ہے 66 56
77 جتنامجاہدہ کروگے اسی کے بقدر اللہ تعالیٰ نوازے گا 67 56
78 اس راہ کی مصیبتیں کفارۂ سیئات ورفع درجات کا ذریعہ ہیں اللہ تعالیٰ سے مصیبت نہیں عافیت ہی مانگنا چاہئے 68 56
79 اپنی حیثیت و استطاعت کے مطابق تھوڑی محنت وقربانی بھی ان شاء اللہ رنگ لائے گی 68 56
80 سارا کام اللہ ہی کرتا ہے، اللہ کی مشیت کے بغیر انبیاء بھی کچھ نہیں کرسکتے اپنی کمزوری مت دیکھو، کام کرو اور اللہ پر بھروسہ رکھو 69 56
81 وجاہت و مقبولیت اللہ کی نعمت ہے اس کو دینی کام میں استعمال کیجئے 70 56
82 ایمان کی ترقی کے دو بازو 70 56
83 یہ تواضع کہ: ’’ہم کسی قابل نہیں ‘‘ تو اب قابل ہوگئے 70 56
84 اللہ کی مدد آنے کی شرط 71 56
85 اس کام میں اللہ کی نصرت کی شرط 71 56
86 دعوت وتبلیغ کا الہامی طریقہ اور آیت تبلیغ کی الہامی تفسیر 71 56
87 ہمارے اس کام میں ہرطبقہ کے لوگ ہونا چاہئے علماء بھی اور اہلِ ذکر(صوفیاء) بھی 73 56
88 اس دعاء اور بددعاء دونوں میں غور کیجئے دین کی نصرت کا مصداق 73 56
89 کم درجہ کے اور جاہل لوگوں کو دیکھ کر اس کام کی اہمیت کا اندازہ لگانا مشکل ہے 75 56
90 بعض موقعوں میں نوافل کے مقابلہ میں دعوت وتبلیغ کی اہمیت زیادہ ہے 75 56
91 مستورات اور خواتینِ امت کو نصیحت 77 56
92 بیٹی کو نصیحت 77 56
93 باب۳ جہاد کی تشریح اور اس کے مختلف اقسام 78 1
95 تبلیغی کام بھی جہاد کی ایک قسم ہے لیکن قتال سے کمتر ہے 78 93
96 تبلیغی کام بھی جہاد فی سبیل اللہ ہے 81 93
97 جہاد کے متعلق علامہ ابن قیمؒ اور حافظ ابن حجرؒ کا کلام 82 93
98 جہاد کے اقسام 83 93
99 {۱}جہاد کی پہلی قسم جہاد بالنفس اور اس کی چار قسمیں 83 93
100 {۲}جہاد کی دوسری قسم شیطان سے جہاد کرنا 84 93
101 {۳}جہاد کی تیسری قسم کافروں سے جہاد کرنا 85 93
103 {۴}جہاد کی چوتھی قسم فاسقوں ،فاجروں اور اہل بدعت سے جہاد کرنا 86 93
104 مروّجہ دعوت وتبلیغ کا طریقہ طریقۂ نبوت کے زیادہ مشابہ ہے 88 93
106 تحریر وتصنیف اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعہ تبلیغ کرنے کی ضرورت 89 93
107 غیر مسلموں کو اسلام کی تبلیغ 90 93
108 دین زندہ کرنے کی کوشش کرنابھی جہاد ہے 92 93
109 جہاد بھی فرائض ِ اسلام میں سے ہے 93 93
110 باب ۴ دعوت وتبلیغ کے ذریعہ پورا دین زندہ کرنے کا طریقہ 95 1
111 حضرت مولانامحمد الیاس صاحب کاندھلویؒ کی فکر 95 110
112 زندگی کے تمام شعبوں میں پوری شریعت نافذ کرنا ہمارااصل مقصد ہے 96 110
113 شرعی طور پر تقسیمِ میراث کے عمل کوبھی زندہ کیجئے! 98 110
114 اپنے معاملات ومعاشرت کو بھی شریعت کے مطابق کیجئے! 99 110
115 اپنے نزاعی معاملات ومقدمات شرعی پنچایت اور دارالافتاء ودارالقضاء سے حل کرائیے 100 110
116 لوگوں میں مصالحت اور اتحاد واتفاق کرانے کی بھی کوشش کیجئے! 101 110
117 مدارس ومکاتب اور خانقاہوں کے قیام کی بھی فکر کیجئے 101 110
118 ان چند کتابوں کے مطالعے کا بھی اہتمام کیجئے اور ان کی تعلیم اور مذاکرہ بھی کیجئے! 103 110
119 ’’فضائل تجارت‘‘ و’’فضائل انفاق وصدقات‘‘ کی تعلیم کا بھی اہتمام کیجئے! 106 110
120 ’’فضائل تجارت‘‘ کے ساتھ ’’صفائی معاملات ‘‘اور ’’معارف الحدیث جلد۷‘‘ کی تعلیم کی بھی ضرورت 108 110
121 دوسرے موضوعات پر کتابیں لکھنے اور تبلیغی نصاب میں شامل کرنے کی ضرورت 110 110
122 حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ اپنی دعوتی وتبلیغی مہم کو ایک حد پر ٹھہرانا نہیں چاہتے تھے 112 110
123 مولانامحمد الیاس صاحبؒ کا حکیم الامت حضرت تھانوی ؒ سے گہرا ربط اور ان کی تصانیف سے انتہائی حسن ظن اور اعتماد 113 110
124 دعوت وتبلیغ کے سلسلہ میں بھی حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ کاحکیم الامت حضرت مولانااشرف علی تھانویؒ سے گہرا ربط 116 110
125 ایک بڑی مشکل او راس کا حل 117 110
126 چند کتابوں کو نصاب تبلیغ میں داخل کرنے کی واقعی ضرورت 121 110
127 ’’تعلیم الدین‘‘ کتاب کی خصوصیت 121 110
128 ’’حیات المسلمین‘‘ کتاب کی خصوصیت 121 110
129 خلاصۂ کلام 123 110
130 موجودہ اختلافات اور ان کا حل 124 110
131 منتظمین اور ارباب حل وعقد کے درمیان اختلاف کے وقت کالائحہ عمل 124 110
132 اہل علم اور دینداروں کے درمیان اختلاف کے وقت ہم کس کی اتباع کریں ؟ 125 110
133 حکیم الامت حضرت مولانااشرف علی تھانویؒ کا مضمون 125 110
134 دعوت وتبلیغ کے موضوع پراہم کتابیں 129 1
135 مرتب: محمد زید مظاہری ندوی (استاذدارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ) 129 134
137 مولانا محمد الیاس صاحبؒ کے افادات پر مشتمل چند اہم رسائل 130 1
138 مرتب :محمد زیدمظاہری ندوی استادحدیث دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ 130 137
139 کتاب کے اہم عناوین یہ ہیں 131 137
140 دین کی حقیقت 132 1
Flag Counter