دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
لئے) بڑے اہتمام سے ایک مکتب (کیمپ نما) سڑک کے کنارہ مسجد سے متصل اور ایک مکتب آگے بڑھ کر چوراہے پر قائم کرایا، اس میں حقّہ پانی کا اہتمام کرایا، اور شہری اور میواتی مبلغین کو تاکید کی کہ وہ وہاں بیٹھیں اورآتے جاتے راہ گیرمسلمانوں کو محبت شفقت سے بلائیں ، حقہ پانی سے ان کی تواضع کریں ، ان کا کلمہ سنیں ، اور ان کو کلمۂ خیر سنائیں ، اور دین سیکھنے کا شوق دلائیں ، اس کا مولانا کو اتنا اہتمام تھا کہ آدمیوں کو وہاں بھیجتے تھے ، وہاں کے حالات کی تفتیش وتجسس رکھتے تھے ، ان کے حقہ پانی کے اہتمام کی فضیلت اور ثواب بیان کرتے تھے۔ یہ زمانہ اجمیر کے عرس کا تھا، ہندوستان کے اکناف واطراف کے بکثرت غریب مسلمان حضرت نظام الدین اولیاء کی زیارت کے لئے آتے اور راستہ میں تازہ حقہ ، ٹھنڈا پانی، گھنا سایہ دیکھ کر دم لینے کے لئے ٹھہر جاتے، اور اتنی دیر میں مبلغین اپنا کام اس طرح کر جاتے، کبھی ان کو نرمی و ملاطفت سے بلاتے اور اپنا پیغام سنا دیتے، اس طرح صد ہا جاہل مسلمانوں کے کان میں دین کی بات پڑ گئی اور اللہ تعالیٰ ہی کو علم ہے کہ اس کے کتنے بندوں کے لئے راستہ چلتے ہدایت کا سبب بن گئی ، بعض اوقات صبح کی نماز سے پہلے بعض علماء کو’’ متھرا‘‘ جانے والی سڑک پر بھیجتے کہ گاڑی بانوں اور شتربانوں کو تبلیغ کریں ۔‘‘ میلے اور عرس کے سلسلہ میں مسجد میں لوگ کثرت سے آئے ہوئے ہیں ان میں تبلیغ ہوتی رہی۔ (حضرت مولانا محمد الیاسؒ اور ان کی دینی دعوت ص:۱۸۵،۱۶۵)نٹوں اور پست قوموں میں تبلیغی جدو جہد حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ ایک بڑے عالم کے نام ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : بعالی خدمت مکرمی و محترمی جناب مولانا صاحب دام مجدکم السلام علیکم وحمۃ اللہ وبرکاتہ