دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
اہل علم اور دینداروں کے درمیان اختلاف کے وقت ہم کس کی اتباع کریں ؟ حکیم الامت حضرت مولانااشرف علی تھانویؒ کا مضمون شریعت نے مکلفین یعنی اپنے بندوں کو کسی موقع پر آزاد نہیں چھوڑا بلکہ ہر موقع کے لئے شریعت میں کوئی نہ کوئی حل ضرور موجود ہے، چنانچہ اس حالت کے متعلق بھی شریعت نے جو ہماری رہنمائی کی ہے کہ جب ہمارے بڑوں کے درمیان اختلاف ہوجائے اور دونوں طرف دلائل بھی ہوں تو ہم کس کی اتباع کریں اور کن کے ساتھ مل کر کام کریں ؟ خواہ کوئی ادارہ ہو یا کوئی جمعیۃ اورجماعت، سب کے لئے شریعت کا یہ قاعدہ ہمیشہ یاد رکھنے کے قابل ہے جس کو حکیم الامت حضرت تھانویؒ نے بیان فرمایا ہے، اس میں مخلصین اور سچے طالبین کے لئے بڑی رہنمائی ہے، حکیم الامتحضرت تھانویؒ ارشاد فرماتے ہیں : (۱) ’’آپ شاید یہ کہیں کہ یہ عجیب گڑبڑ ہے، دونوں طرف دلیل موجود ہے تو اس میں ہم کس کوترجیح دیں ، ہمارے لئے تو بڑی مشکل ہوگئی، لڑیں تو علماء اور بیچ میں مارے جائیں ہم،میں کہتا ہوں کہ اس وقت بھی حق کے معلوم کرنے کا ایک طریقہ ہے، طلب صادق چاہئے، طالب حق کے لئے کہیں راستہ بند نہیں ۔ (۲) وہ طریقہ یہ ہے کہ اگر طالب صاحب فہم(یعنی سمجھ دار) ہے تودونوں دلیلوں میں قوت وضعف کو دیکھ کر ترجیح دے سکتا ہے، بشرطیکہ انصاف سے کام لے اور خداتعالیٰ کا خوف اور راہ حق کی طلب کو پیش نظر رکھے۔ اور اگر صاحب فہم نہیں ہے اور دلیل کو کسی طرح سمجھ ہی نہیں سکتا تو اس کے لئے آسان طریقہ ترجیح کا یہ ہے کہ دونوں فتوے دینے والوں کو (یادونوں کے طرزعمل کو)دیکھے اور