دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
اے نبی !آپ کفار کی اطاعت نہ کیجئے، اور اس قرآن کے ذریعہ ان کافروں سے پوری قوت سے جہاد کیجئے۔ (سورۂ فرقان) علامہ ابن قیمؒ فرماتے ہیں کہ یہ مکّی سورۃ ہے جبکہ جہاد کایعنی قتال کا حکم نازل نہیں ہواتھا، اس آیت میں حکم دیاگیا کہ کفارسے تبلیغِ قرآن، اورحجت وبیان کے ذریعہ جہاد کیجئے، اسی طرح منافقین سے بھی جہاد کا حکم دیا گیا: ’’یَا أیُّھَا النَّبِیُّ جَاھِدِ الْکُفَّارَ وَالْمُنَافِقِیْنَ وَاغْلُظْ عَلَیْھِمْ۔‘‘ (سورہ التوبہ،پ۱۰) اے نبی! کفار ومنافقین سے جہاد کیجئے، اور ان پر سختی کیجئے۔ علامہ ابن قیمؒ نے تفصیلی بحث کرنے کے بعد اخیر میں جہاد کے مراتب اور اس کے انواع ذکر فرمائے ہیں ، اور اسی کے قریب قریب حافظ ابن حجرؒ اور مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ نے بھی تفصیل ذکر فرمائی ہے، ان سب کا خلاصہ درج ذیل ہے۔جہاد کے اقسام علامہ ابن قیم اور حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں کہ بنیادی طور پر جہاد کی چار قسمیں ہیں : (۱)نفس سے جہاد کرنا (۲) شیطان سے جہاد کرنا (۳) کفار سے جہاد کرنا (۴) فسّاق اور اہلِ بدعت سے جہاد کرنا۔ پھر ان چاروں قسموں میں ہر ایک کی مختلف صورتیں اور قسمیں ہیں ، نفس سے جہاد کرنے کا حدیثِ پاک میں بھی حکم دیا گیا ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’المجاہد من جاھد نفسہٗ۔‘‘مجاہد تووہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے۔{۱}جہاد کی پہلی قسم جہاد بالنفس اور اس کی چار قسمیں علامہ ابن قیّمؒ اور حافظ ابن حجرؒ کی تصریح کے مطابق نفس سے جہاد کی چار