دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
فتنوں اور باطل طاقتوں کا ایک علاج دعوت و تبلیغ کی محنت بھی ہے فرمایا:میں کون سی قوت سے سمجھاؤں ، اور کون سی زبان سے بیان کروں ، اور اس کے علاوہ کو کون سی قوت سے اپنے دماغ میں بساؤں اور متیقن اور بدیہی امر معلوم کو مجہول اور مجہول کومعلوم کیوں کر بناؤں ، میرے نزدیک صاف صاف ان فتنوں کے دریائے اٹک اور ظلمات کی جمنا کے سیل کے روکنے کی سدِّ سکندری سوا میری والی تحریک میں قوت کے ساتھ اپنی قوت جہد کو اندرونی جذبات کو اور ہمت کے ساتھ مساعی کو متوجہ کر دینے کے علاوہ کوئی صورت نہیں ، غیب سے اس تحریک کی صورت کا نمایاں ہوجانا ہی اس وباء کا علاج ہے ،جیساکہ عادت ازلیہ ہے کہ حق تعالیٰ شانہ وباء کے مناسب علاج بھی پیدا فرمایا کرتے ہیں ، حق تعالیٰ شانہ کے یہاں کے پیش کئے ہوئے علاج اور نعمت کا توجہ سے استقبال نہ کرنا کچھ بہتر نہیں ہوا کرتا۔ (مولانا محمد الیاس صاحبؒ اور ان کی دینی دعوت ص :۱۲۷)ایک اہم مکتوب بگرامی خدمت احباب بااخلاص خصوصاً مولوی سلیمان صاحب زیدت عنایاتکم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ پس از سلام واضح ہوکہ ایک نہایت ضروری امر کے لئے تکلیف دینے کے ارادے سے رقعہ مزید تحریر میں لا رہا ہوں ، وہ یہ کہ ہماری تحریک ایمان جس کی حقّانیت اہل جہان تسلیم کر چکے ہیں ، اس کے عمل میں آنے کی صورت بجز اس کے کہ ہر آدمی لاکھ جان کے ساتھ قربان ہونے کو تیار ہو، اور کوئی ذہن میں نہیں آتی، دنیا کا یہی فیصلہ ہے اور فیض آسمانی کی ہزارہا مرتبہ آزمودہ ہوکر ہزاروں اقوام کو ترقی اور تنزل کے نمونے دکھلا چکی، میں اپنی قوت اور ہمت کو تم میواتیوں پر خرچ کر چکا، میرے پاس بجز اس کے کہ تم لوگوں کو اور قربان کردوں کوئی پونجی نہیں ، میرا ہاتھ بٹاؤ۔ ( مکاتیب حضرت مولاناشاہ محمد الیاس صاحبؒ ص۱۳۶)