دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
ہوں وہ یہ ہے کہ اپنے معاندانہ اعتراضات اور اغراض کو چھوڑکر اور حق تعالیٰ کو حاضروناظر جان کر اور دین کو ضروری سمجھ کر ان علماء کے حالات میں غورکیجئے، اگر آپ ایسا کریں گے تو عادتاً ممکن نہیں کہ نہ پہچان سکیں کہ یہ علماء حقانی ہیں یا نہیں ۔ دیکھو علاج کی ضرورت کے وقت اورقتل کے مقدمہ کی پیروی کے وقت آپ طبیبوں اور وکیلوں کی تلاش کرتے ہیں تو آپ کو دوچارطبیب اور دوچار وکیل قابل اطمینان ضرور مل جاتے ہیں ، اور وہ سب قابل اعتماد ہوتے ہیں لیکن اس وقت بھی آپ سوائے اس کے اور کچھ نہیں کرتے کہ ان سب قابل اعتماد لوگوں میں سے ایک کو چھانٹ کر علاج اور مقدمہ کی پیروی اس کے سپرد کردیتے ہیں اور مطمئن ہوجاتے ہیں کہ طبیب یا وکیل تو ہم نے کامل اور قابل اطمینان ڈھونڈ لیا ہے اب صحت ہونا یا پھانسی کے مقدمہ سے بری ہونا تقدیر کے اوپر منحصر ہے۔ اسی طرح دین کے لئے جتنی کوشش آپ کے امکان میں ہیں وہ کرکے علماء حقانی کو تلاش کرلیجئے، اور ان کے اختلاف کی صورت میں کسی ایک کے قول کو لے لیجئے جس کے متعلق دل زیادہ گواہی دیتا ہو، اور بلا چوں چراں اس کے قول کا اتباع کیجئے۔ (وعظ الصالحون ملحقہ اصلاح اعمال ص ۱۴۲) (۵) اور اگر طلب میں خلوص ہے تو کھرے کھوٹے میں تمیز کرلینا کچھ مشکل نہ ہوگا،اس طریقہ سے کوشش کرواور حق تعالیٰ سے دعا بھی کرتے رہو، صرف اپنی کوشش پر بھروسہ نہ کرو، ہدایت حق تعالیٰ کے کرم پر موقوف ہے اور اس کے حاصل کرنے کا طریقہ عجز ونیازہے، دعا کا مغز یہی عجز ونیاز ہے، کوئی اپنے علم وفہم وذہانت سے ہدایت نہیں پاتا ہے، ہدایت جس کو ہوئی ہے حق تعالیٰ ہی کے فضل سے ہوئی ہے، اس واسطے کوشش کے ساتھ عجز ونیاز اور دعاکی بھی سخت ضرورت ہے، یہ طریقہ ہے حق کے حاصل کرنے کا اس سے ضرور حق مل جاتا ہے۔ (وعظ جلاء القلوب ملحقہ ذکروفکر ص۳۵۵)