& عن دور ہونا اور آگے بڑھ جانا بتانے کے لیے ہے۔ جیسے: رَمَیْتُ السَّہْمَ عَنِ الْقَوْسِ (میں نے تیر کمان سے پھینکا) یعنی تیر کمان سے دور ہوا اور آگے بڑھ گیا۔
* ک تشبیہ کے لیے ہے۔ جیسے: زَیْدٌ کَالأسَدَ (زید شیر جیسا ہے) ۔
( ت قسم کھانے کے لیے ہے مگر لفظ اللّٰہ کے ساتھ خاص ہے، باقی اسمائے حسنیٰ پر داخل نہیں ہوتی۔ جیسے: {تَاللّٰہِ لَاَکِیْدَنَّ اَصْنَامَکُمْ}
) و بھی قسم کھانے1 کے لیے ہے۔ جیسے: وَاللّٰہِ إِنَّ زَیْدًا لَقَائِمٌ۔
A حتٰی انتہائے غایت کے لیے ہے۔ جیسے: سِرْتُ حَتَّی السُّوْقِ، نِمْتُ حَتَّی الصَّبَاح۔
B رُبَّتقلیل کے لیے ہے، یعنی کسی چیز کی کمی بیان کرنے کے لیے ہے۔ جیسے: رُبَّ رَجُلٍ کَرِیْمٍ لَقِیْتُہٗ: (کچھ ہی سخی آدمیوں سے ملا ہوں میں) ۔
C،D مذ اور مُنذُ دو معنی کے لیے ہیں:
۱۔ زمانہ ماضی میں ابتدائے غایت بتانے کے لیے۔ جیسے: مَا رَأَیْتُہٗ مُذْ/ مُنْذُ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ (نہیں دیکھا میں نے اس کو جمعہ کے دن سے)۔
۲۔ کسی کام کی پوری مدت بتانے کے لیے۔ جیسے: مَا رَأَیْتُہٗ مُذْ/ مُنْذُ یَوْمَیْن (نہیں دیکھا میں نے اس کو دو دن سے یعنی نہ دیکھنے کی پوری مدت دو دن ہے)۔
E -G حَاشَا، خَلَا، عَدَا2 استثنا کے لیے ہیں۔ جیسے: جَائَ ا لْقَوْمُ حَاشَا / خَلَا / عَدَا زَیْدٍ (آئی قوم زید کے علاوہ) ۔