Deobandi Books

اصلاح معاشرہ ۔ سورہ حجرات کی روشنی میں

63 - 152
مستفید ہورہے ہو، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم جو فرماتے ہیں وہ اللہ کی طرف سے ہے، تمام کے تمام تشریعی احکامات اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہیں ، ان میں کسی کی رغبت اور خواہشات کو دخل نہیں ، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم جو رائے قائم فرماتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مؤید ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ ہر طرح کے مصالح اور ضروریات کے جاننے والے ہیں ، علیم وخبیر ہیں ، جو حکم بھی رسول کی جانب سے دیا جائے، اس میں چوں چرا کی گنجائش نہیں ، اگر رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم خود رائے طلب فرمائیں یا آپ کو مشورہ دیا جائے اور اس میں کسی قسم کا اصرار نہ ہو تو اس کی اجازت ہے، اس کے متعدد واقعات حدیث و سیرت میں موجود ہیں ۔
 غزوۂ بدر کے موقع پر حضرت حباب بن منذر رضی اﷲ عنہ کا مشورہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے قبول فرمایا(۱) ، غزوۂ خندق کے موقع پر خود آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت سلمان فارسیؓ سے مشورہ لیا(۲)، غزوۂ احد کے موقع پر آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی رائے مدینہ میں قیام کی تھی لیکن وہ صحابہ جو غزوۂ بدر میں شریک نہ ہوسکے تھے جذبہ جہاد اور شوق شہادت سے سرشار تھے(۳)، انھوں نے باہر نکل کر مقابلہ کرنے کی رائے دی، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ان کی طیب خاطر کے لیے ان کی رائے قبول فرمالی، اس کا کچھ نقصان بھی ہوا، غزوۂ احد میں بڑے بڑے صحابہ کرام شہید ہوئے، حضرات صحابہ رضی اﷲ عنہم کو اگر یہ اندازہ ہوجاتا کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم حکم دے رہے ہیں اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی خواہش اس میں ہے تو فوراً سرتسلیم خم کردیتے اور اگر کوئی مشورہ کی بات ہوتی تو مشورہ بھی دیتے، حضرت بریرہؓ جو حضرت عائشہ کی خادمہ تھیں ، ان کو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ایک خانگی مشورہ دیا، انھوں نے دریافت کیا کہ
------------------------------

(۱)  سیرت ابن ہشام  ۱/۳۷۸ (۲)  زادالمعاد، کتاب الجہاد والمغازی، فصل رأی سلمان بحفر الخندق/۲۴۰  (۳)  زرقانی  ۲/۲۵

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اصلاح معاشرہ 1 1
3 مقدمہ 6 1
4 دوباتیں 9 1
5 اصلاح معاشرہ 11 1
6 قرآن مجیدکی تعلیمات 16 1
7 اصلاح معاشرہ کے بنیادی اصول سورۂ حجرات کی روشنی میں 29 1
8 عظمت ِرسالت 33 1
9 فلسفہ کی تاریخ 33 8
10 پیغمبروں کی ضرورت 34 8
11 آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم 35 8
12 محبت و اطاعت کی مثالیں 37 8
13 عظمت و اطاعت کی بنیاد 38 8
14 شان نبوت میں بے ادبی کفر کا پیش خیمہ 41 8
15 تقویٰ کی کسوٹی 45 1
16 تقویٰ کیا ہے؟ 45 15
17 تقویٰ کا راستہ 46 15
18 تقویٰ کی علامت 47 15
19 تقویٰ کا بلند معیار 47 15
20 ادب اور محبت کی اعلیٰ مثال 49 15
21 بے ادبوں کی ناسمجھی 49 15
22 طریقۂ ادب 51 15
23 فیصلہ میں احتیاط 54 1
24 اسلام کا امتیاز 54 23
25 دوسروں کا لحاظ 54 23
26 تفتیش کی ضرورت 55 23
27 آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا طریقہ 56 23
28 فاسق ناقابل اعتبار 57 23
29 سنی سنائی باتوں پر یقین کا نقصان 58 23
30 اصولی باتیں 58 23
31 رسالت کا حق 61 1
32 تین بنیادی حقوق 61 31
33 عظمت واطاعت 62 31
34 اسوۂ کاملہ 64 31
35 اطاعت مطلقہ 65 31
36 صحابہؓ پر اللہ کا انعام 66 31
37 بعد میں آنے والوں کے لیے خطرہ 68 31
38 صلاح واصلاح کا اسلامی نظام 71 1
39 عالمگیر فساد 71 38
40 اعمال کی خاصیتیں 71 38
41 اصلاح کی دعوت 72 38
42 آپس کے جھگڑوں کا وبال 73 38
43 صلح صفائی کا حکم 73 38
44 صلح کرانے کے آداب 76 38
45 اخوت اسلامی 79 1
46 ایمانی اخوت کی طاقت 79 45
47 آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا فیض تربیت 79 45
48 صحابہ کی زندگی 80 45
49 رشتہ محبت 82 45
50 زندگی کا مزہ 83 45
51 اصلاح معاشرہ کے قیمتی اصول 86 1
52 قومی عصبیت 86 51
53 اسلام کی تعلیم 87 51
54 خواتین سے خطاب 88 51
55 ’’لمز‘‘ 89 51
56 برے ناموں سے پکارنا 90 51
57 بندوں کے حقوق 91 51
58 زبان کی خرابیاں 92 51
59 بدترین بات 94 51
60 توبہ کی قیمت 95 51
61 سماج کی تین بیماریاں 98 1
62 مریض سماج کی فکر 98 61
63 بدگمانی 99 61
64 تحقیق کی ضرورت 100 61
65 بدگمانی کے نقصانات 101 61
66 بدگمانی کا علاج 103 61
67 حسن ظن 103 61
68 غیبت 111 61
69 غیبت کے اسباب 112 61
70 اس گناہ کی شدت 113 61
71 اگر معافی نہ مانگی جاسکے 114 61
72 مجالس غیبت میں شرکت کا وبال 114 61
73 غیبت کا ایک علاج 115 61
74 غیبت سے روکنے والے کا اجر 116 61
75 خیر کی کنجی 117 61
76 توبہ وسیلۂ رحمت 117 61
77 وحدتِ آدمیت 120 1
78 اونچ نیچ کی بنیادیں 120 77
79 جاہلیت نئے قالب میں 123 77
80 نشان امتیاز 124 77
81 قبیلوں کی تقسیم کا مقصد 125 77
82 طبعی شرافت 126 77
83 صدق تقویٰ کا زینہ 127 77
84 شعائر اللہ کی عظمت 128 77
85 ایفائے عہد اور درگذر 130 77
86 اہل تقویٰ کی صفات 130 77
87 صبر 131 77
88 نیکیوں کی بنیاد 132 77
89 عزت کا معیار 133 77
90 اسلام اور ایمان 135 1
91 اسلام اور ایمان کا فرق 135 90
92 اسلام لانے والوں کی قسمیں 136 90
93 بدوؤں کا حال 137 90
94 قرآنی تلقین 138 90
95 دعوتِ فکر 139 90
96 حقیقت ایمان 142 1
97 ایمان صرف اقرار کا نام نہیں 142 96
98 یقین کی ضرورت 143 96
99 حقیقی ایمان کا نتیجہ 144 96
100 موجودہ صورت حال 144 96
101 ایمان کی کسوٹی 145 96
102 تحفۂ ربانی 147 1
103 اللہ تعالیٰ کے احسانات 147 102
104 سب سے بڑا احسان 147 102
105 توفیق الٰہی 148 102
106 غلط فہمی کا ازالہ 149 102
107 آخری بات 151 102
Flag Counter