وقت گواہی قبول کرسکتا ہے جب گواہ معروف ومعتبر ہو، عادل وثقہ ہو،اسی طرح روایت حدیث میں بھی اسی راوی کا اعتبار ہے جومعروف ہو، ’’جہالۃ راوی‘‘ اصول حدیث کی مستقل اصطلاح ہے، اس کے معنی راوی کا ناواقف ہونانہیں ہے بلکہ راوی کے بارے میں ناواقفیت مراد ہے،یہ جہالت راوی ان دس اسباب طعن میں داخل ہے جن کی بنا پر راوی مطعون ہوجاتا ہے اوراس کی روایات قبول نہیں کی جاتیں ۔(۱)
۲- کسی بھی ایسے عمل سے احتراز ہونا چاہیے جوباعث ندامت ہو، اس میں سارے گناہ اوربے احتیاطیاں شامل ہیں بطورخاص قاضی جب کسی کے بارے میں حد تعزیر، تاوان یا سزا کا فیصلہ کرے تواس کو بہت تفتیش وتحقیق کے بعدفیصلہ لینا چاہیے، ورنہ وہ خود قابل مواخذہ ہے۔
k
------------------------------
(۱) نزھۃ النظر فی شرح نخبۃ الفکر/۱۳۲ـ۱۳۳ ، مطبوعہ سیداحمد شہید اکیڈمی دارعرفات، رائے بریلی