{إِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ أَصْوَاتَہُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰہُ قُلُوْبَہُمْ لِلتَّقْوَیٰ لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَأَجْرٌ عَظِیْمٌ٭ إِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَکَ مِنْ وَّرَآئِ الْحُجُرَاتِ أَکْثَرُہُمْ لاَ یَعْقِلُوْنَ٭ وَلَوْ أَ نَّہُمْ صَبَرُوْا حَتّیٰ تَخْرُجَ إِلَیْہِمْ لَکَانَ خَیْراً لَّہُمْ وَاﷲ ُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ٭}
’’بلاشبہ جولوگ اپنی آوازوں کو نبی کے سامنے پست رکھتے ہیں ، ایسوں ہی کے دلوں کو اللہ نے تقویٰ کے لیے پرکھ لیا ہے، ان کے لیے مغفرت ہے اور بڑا اجر ہے، یقینا جو لوگ آپ کو حجروں کے باہر سے آواز دیتے ہیں ان میں اکثر سمجھتے نہیں ، اوراگر وہ صبر کرتے یہاں تک آپ (خود ہی) ان کے پاس نکل کر آجاتے تو یہ ان کے لیے بہتر تھا، اور اللہ بہت مغفرت کرنے والا، نہایت رحم فرمانے والا ہے۔‘‘