روکنے کی کوشش کرے، یہ بھی نہ کرسکتا ہو تو دل سے اس کو برا سمجھے، اس کے بعد ایمان کا کوئی درجہ نہیں )۔
ایک دوسری حدیث میں ارشاد ہوتا ہے: ’’ما من رجل یکون فی قوم یعمل فیھم بالمعاصی یقدرون علی أن یغیروا علیہ فلا یغیروا إلا أصابھم اﷲ بعذاب من قبل أن یموتوا۔‘‘(۱) (ایک شخص بھی اگر کسی قوم میں رہ کر معصیتیں کرتا ہے اور لوگ اس کو روکنے کی قدرت رکھنے کے باوجود نہیں روکتے تو وہ سب مرنے سے پہلے عذاب میں مبتلا ہوں گے)۔
بخاری شریف کی ایک حدیث میں اس کی بہت واضح مثال پیش کی گئی ہے، آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :
’’حدود الٰہیہ میں داخل ہوجانے والے اس کو پامال کرنے والے اور اس میں مداہنت کرنے والے کی مثال ایسی ہے کہ جیسے کچھ لوگوں نے کشتی پر سوار ہونے کے لیے قرعہ ڈالا، کچھ لوگوں کا نام بالائی منزل کے لیے نکلا اور کچھ لوگوں کا نیچے کے لیے، نیچے والے پانی لینے کے لیے اوپر جاتے تو اوپر والوں کو تکلیف ہوتی، نیچے والوں نے اس کو محسوس کیا تو کلہاڑی لی اور کشتی میں سوراخ کرنے لگے، اوپر والوں نے آکر پوچھا کہ یہ کیا کر رہے ہوں تو انھوں نے جواب دیا کہ اوپر آنے جانے میں تم لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے اور پانی ہمارے لیے ضروری ہے، اب اگر اوپر والوں نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور سوراخ کرنے سے روکا تب تو وہ اپنے لیے بھی نجات کا سامان کریں گے اور ان کو بھی بچالیں گے، ورنہ
------------------------------
(۱) ابوداؤد، کتاب الملاحم، باب الامر والنہی/۴۳۴۱، مسند احمد/۱۹۷۳۶