دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
قرآن وحدیث کی تشریح اور دین وشریعت کی صحیح تعبیر کے تعلق سے کس کی عقل وفہم پر اعتماد کیا جائے کیوں کہ اصحاب علم وفضل اور اہل حق تو ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں ہیں ، ہماری یہ جماعت علم کے باب میں کس کو اختیار کرے اور کس کو ترجیح دے یہ اہم سوال تھا، لیکن حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ نے اپنے ملفوظات ومکتوبات میں ایسی ہدایات اور ایسی واضح تصریحات فرمادی ہیں اور ایسی فیصلہ کن دوٹوک بات ارشاد فرمادی ہے جس کے بعد دعوت وتبلیغ سے منسلک تمام ساتھیوں کے لئے مسئلہ بالکل آسان ہوگیا، ان کو زیادہ تنقیح اور کاوش کی ضرورت نہیں اب مسئلہ صرف کتابوں کے اختیار اور انتخاب کا رہے گا باقی تشریح وتعبیر اور اسلام کی بنیادی اور عمومی تعلیم کے لئے حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ کی مندرجہ ذیل ہدایات تمام تبلیغی احباب کے لئے ان شاء اللہ کافی ہوں گی، حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ارشاد فرماتے ہیں : ’’حضرت مولاناتھانویؒ نے بہت بڑا کام کیا بس میرادل یہ چاہتا ہے کہ تعلیم تو ان کی ہو اور طریقہ تبلیغ میرا ہو کہ ان کی تعلیم عام ہوجائے گی۔‘‘ (ملفوظات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۵۸، ملفوظ نمبر۵۶) نیز حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ نے تبلیغی کارکنوں کے لئے ایک مکتوب میں بڑے اہتمام اور تاکید سے پندرہ ضروری ہدایتیں تحریر فرمائی ہیں جس کو مفکر اسلام حضرت مولاناسید ابوالحسن علی ندویؒ نے نقل فرمایا ہے اس کی ہدایت نمبر ۹ میں حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ تحریر فرماتے ہیں : ’’حضرت تھانویؒ سے منتفع ہونے کے لئے ضروری ہے کہ ان کی محبت ہو اور ان کی کتابوں کے مطالعہ سے منتفع ہواجائے، ان کی کتابوں کے مطالعہ سے علم آوے گا اور ان کے آدمیوں سے عمل، اس وقت یہ چند ضروری باتیں عرض کردیں ۔ (مکاتیب حضرت مولاناشاہ محمد الیاس صاحبؒ ص۱۳۸)