تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
|
چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں چونکہ جادوگری کابہت چرچاتھا،لہٰذاانہیں (حضرت موسیٰ علیہ السلام کو) ایسامعجزہ عطاء کیاگیاجس کے سامنے بڑے بڑے پہنچے ہوئے اورنامی گرامی جادوگرعاجزآگئے اورفوراً ہی ان پریہ حقیقت عیاں ہوگئی کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس جوچیزہے یہ جادونہیں بلکہ کچھ اورہے۔۔۔، اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دورمیں طب کوبڑاعروج حاصل تھا،بڑے بڑے ماہرینِ فن اس میدان میں موجودتھے ، البتہ چندامراض اس دورمیں ایسے تھے کہ یہ ماہرینِ فن اطباء اپنی تمام ترصلاحیتوں اورقابلیتوں کے باوجودان امراض کے سامنے بے بس اوران کے علاج سے عاجزوقاصرتھے، جبکہ اللہ کے حکم سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جب انہی لاعلاج امراض کاعلاج کردیااورمریض شفایاب ہوگئے تووہ اطباء حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حقانیت وصداقت کے فوراً معترف ہوگئے۔ بعینہٖ اسی طرح رسول اللہﷺ کے دورمیں سرزمینِ عرب میں فصاحت وبلاغت ٗ شعروادب ٗ خطابت ومناظرہ بازی کابہت زیادہ رواج تھا، فصاحت وبلاغت اپنے انتہائی عروج پرتھی،عرب معاشرے کاہرمردوزن بلکہ بچہ بچہ جنون کی حدتک اس فن کادلدادہ تھا، ہرکوئی خودکواس میدان کاشہسواراوراس افق کاروشن ستارہ تصورکرتاتھا، شعروسخن کے بڑے بڑے میلے اورادبی مقابلے منعقد ہواکرتے تھے ۔ ایسے معاشرے میں ایک اُمّی شخص یعنی رسول اللہ ﷺ نے فصاحت وبلاغت اورشعروادب کے میدان کے ان بڑے بڑے شہسواروں اورجیالوں کوببانگِ دہل للکاراکہ تم یہ جودعویٰ کرتے ہوکہ یہ قرآن کلام الٰہی نہیں بلکہ یہ انسان کاکلام ہے … توپھرتم خودتودنیابھرمیں سب سے زیادہ فصیح وبلیغ ہو،شعروشاعری اورفصاحت وبلاغت توتمہاراپسندیدہ ترین