تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
|
’’آمَنُوا‘‘ اصل میں ’’ أَأْمَنُواْ ‘‘تھا،بعدمیں دوسرے ہمزہ کوجوساکن تھاپہلے ہمزہ کی حرکت (زبر)کے مناسب حرف (الف) سے بدل دیاگیااوریوں یہ ’’ أَأْمَنُواْ ‘‘ سے ’’ آمَنُوا‘‘ بن گیا۔٭مدّبدل کاحکم : مدِبدل بھی چونکہ مدِ اصلی (یامدِ طبیعی) کے ملحقات میں سے ہے، لہٰذا اسے بھی دوحرکتوں کی مقدارمدکے ساتھ(یعنی کھینچ کر) پڑھاجائے گا۔(۳) مدّتمکین : مدّتمکین سے مراد یہ ہے کہ اگرکسی کلمہ میں دو ’’ی ‘‘ جمع ہوجائیں اوران میں سے پہلی ’’ی ‘‘ ساکن اور دوسری مکسور ہو یعنی اس کے نیچے زیر[کسرہ] ہو،توان دونوںکومدغم کردیاجائیگا،ادغام کی علامت کے طورپر’’ی‘‘کومشددبھی کردیاجائیگا،نیز’’تمکین‘‘یعنی تلفظ میں سہولت کی غرض سے ’’ی‘‘کوقدرے کھینچ کرپڑھاجائیگا(یعنی اس میںدوحرکتوں کی مقدارمدکیاجائیگا)جیسے : حُیّٖتُمْ۔ اَلنَّبِیّٖنَ ۔أُمِّیّٖنَ۔ رَبَّاْنِیّٖنَ۔ان کلمات میں دراصل پہلی ’’ی‘‘ساکن اوردوسری مکسورتھی،دونوں کومدغم کردیاگیااورادغام کی علامت کے طورپرتشدیدبھی لگادی گئی،اورتلفظ کی سہولت کیلئے اس ’’ی‘‘کو قصر(یعنی مدطبیعی)کے ساتھ پڑھاجائیگا، ’’مدِتمکین‘‘سے یہی مرادہے۔٭مدّتمکین کاحکم : مدِتمکین بھی چونکہ مدِ اصلی (یا طبیعی) کے ملحقات میں سے ہے، لہٰذا اسے بھی (مداصلی کی طرح)’’قصر‘‘یعنی دوحرکتوں کی مقدارمدکے ساتھ (یعنی کھینچ کر) پڑھا جائے گا۔