تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
٭ تنبیہ : نون ساکن میں ادغام کے سلسلہ میں یہ بات قابلِ ذکرہے کہ یہ ادغام صرف اسی وقت ہوگاجب نون ساکن اوراس کے بعد آنے والاحرفِ ادغام دونوں دوعلیحدہ کلمات میں ہوں ، یعنی نون ساکن ایک کلمہ کے آخرمیں ہواوراس کے بعدحرفِ ادغام الگ سے دوسرے کلمہ کے شروع میں ہو، جیساکہ گذشتہ مثالوں (فَمَن یَّعمَل۔ وَ اِن مِّن شَيئٍ۔ اِن نَّفَعَتِ الذِکریٰ) سے یہ بات واضح ہے، چنانچہ فَمَن یَّعمَل دو الگ الگ کلمات ہیں(فَمَن) اور (یَّعمَل) اس مثال میں نون ساکن الگ کلمہ میں ہے، یعنی پہلے کلمہ (فَمَن)کے آخرمیں، جبکہ حرفِ ادغام (ی) الگ سے دوسرے کلمہ (یَّعمَل) کے شروع میں ہے۔ اس کے برعکس اگرنون ساکن اورحرفِ ادغام دونوں ایک ہی کلمہ میں ہوں توادغام نہیں ہوگا(بلکہ اظہارہوگا) جیسے : دُنیا ۔ صِنوان ۔ قِنوان ۔ بُنیان ۔(اس اظہارکو’’اظہارمطلق‘‘ کہاجاتاہے)۔(۲) ادغام بلاغنہ، یعنی:بغیرغنّہ کے ادغام : (اسے ادغامِ کامل بھی کہاجاتاہے) حروفِ ادغام(یرملون، یعنی:ی۔ر۔م۔ل۔و۔ن)میںسے ’’ینمو ‘‘(یعنی: ی۔ن۔م۔و)کوالگ کرنے کے بعد دوحروف باقی بچ گئے، یعنی: ’’ل‘‘ اور ’’ر‘‘ ۔ ٭نون ساکن یاتنوین کے بعداگران دونوںباقی ماندہ حروف یعنی: ’’ل‘‘ اور ’’ر‘‘ میں سے کوئی حرف واقع ہوتواس صورت میں نون ساکن یاتنوین کواس کے بعدآنے والے اس حرفِ ادغام (ل ۔ر) میں ادغام کرکے پڑھاجائیگا، اوریہ ادغام بغیرغنّہ کے ہوگا، یعنی نہ توناک میں تلفظ ہوگا،اورنہ ہی اسے کھینچ کرپڑھاجائیگا، بلکہ مکمل ادغام ہوگا۔