تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
|
میں ان گذشتہ کلمات میں سے کسی میں بھی سکتہ نہیں کیاجائیگا۔ واللّہ اعلم ۔امالہ کابیان :٭لفظی معنیٰ : جھکانا، مائل کرنا۔٭اصطلاحی معنیٰ : تلاوتِ قرآن کریم کے دوران کسی زبروالے حرف کوزیرکی طرف جھکانا،زبراورزیرکے درمیان پڑھنا، یاجس طرح اردومیں کسی زیروالے حرف کومجہول پڑھاجاتاہے، مثلاً:’’ بیکار‘‘اور’’بے مثال‘‘ میں جس طرح ’’بے‘‘ کاتلفظ کیاجاتاہے، بعینہٖ اسی طرح امالہ ہوگا۔ قرآن کریم میں (روایتِ حفص کے مطابق) صرف ایک جگہ امالہ ہے ، یعنی سورہ ہودکی آیت نمبر۴۱: {وَ قَالَ اْرْکَبُوْاْ فِیْھَا بِسْمِ اللّہِ مَجْرٖیھَاْ وَ مُرْسَاْھَا انَِّ رَبِّيْ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْم} اس آیت میں موجودکلمہ :مَجْرٖیھَاْ میں حرف’’ر‘‘ کوامالہ کے ساتھ یعنی مجہول پڑھاجائے گا، جس طرح اردومیں ’’کمرے‘‘اور ’’پنجرے‘‘کہتے وقت ’’ر‘‘ کاتلفظ کیاجاتاہے۔٭ فائدہ : قرآن کریم کے مختلف نسخوں میں اس مذکورہ کلمہ پرامالہ کی طرف اشارے کی غرض سے مختلف قسم کی علامات موجودہیں، برِصغیرپاک وہندمیں شائع شدہ اکثرنسخوں میں ’’ر‘‘ کے نیچے چھوٹی سی زیر(کھڑی زیر) لگادی گئی ہے، تاکہ دورانِ تلاوت اس طرف توجہ ہوجائے۔ رَبَّنَاْ تَقَبَّلْ مِنَّاْ اِنَّکَ اَنْتَ الْسَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ، وَتُبْ عَلَیْنَاْ اِنَّکَ اَنْتَ الْتَّوْاْبُ الْرَّحِیْمُ سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ العِزَّۃِ عَمَّایَصِفُوْنَ ، وَسَلَامٌ عَلَیٰ الْمُرْسَلِیْنَ ، وَالْحَمْدُلِلّہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ