تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
|
کی بجائے: شَھْرُ رَمْضَاْنَ الَّذِيْ ، وغیرہ ۔ ٭ کسی حرف کوضرورت سے زیادہ کھینچنا، یامختصرکردینا، جیسے : اِنََّّ کی بجائے: اِنَّا ، قُلْنَا کی بجائے : قُلْنَ، وغیرہ۔ ٭ کسی حرکت کومجہول پڑھنا، مثلاً : اَلْحَمْدُ میںحرف ’’د ‘‘ کو اس طرح پڑھنا جیسے اردوکی گنتی میں ’’دو‘‘ کے عددکاتلفظ کیاجاتاہے۔یا : رَبِّ زِدْنِيْ عِلْماً میں حرف ’’ب‘‘ کے نیچے زیرکواس طرح پڑھناجیسے اردومیں ’’بے مثال‘‘ کہتے وقت ’’بے‘‘ کاتلفظ کیاجاتاہے۔٭لحنِ جلی کاحکم : لحنِ جلی سے چونکہ اکثروبیشترمعانی ومطالب تبدیل ہوجاتے ہیںلہٰذا اگریہ لحن قصداً ہوتویقیناحرام اورانتہائی مذموم عمل ہے ۔اوراگریہ غیرارادی یاغیراختیاری ہوتوایسی صورت میں جلدازجلداس کی اصلاح ضروری ہے۔(۲) لحنِ خفی : اس سے مرادیہ ہے کہ تلاوتِ قرآن کریم کے دوران تلفظ کی کوئی ایسی غلطی کرناجو عوام الناس کے علم میں نہ آسکے،البتہ ماہرینِ فن اسے محسوس کرلیں، مثلاً: اخفاء کی جگہ اظہاریااس کے برعکس،ترقیق کی جگہ تفخیم یااس کے برعکس،جہاں قلقلہ کی ضرورت نہ ہووہاں قلقلہ کردینایااس کے برعکس،وغیرہ۔٭لحنِ خفی کاحکم : لحنِ خفی سے بچنے کی جس قدر کوشش انسان کے اپنے اختیاراورقدرت میں ہواس قدرکوشش اس کیلئے ضروری ہے،اگرکوئی اتنی سی کوشش بھی نہیںکرتاتویقیناوہ